47 views
امام نے دعاء قنوت چھوڑ دی اور سجدہ سہو کر لیا:
(۱۶)سوال: امام نے وتر میں دعاء قنوت چھوڑ دی ہے اور رکوع کردیا پھر آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو نماز ہوگئی یا نہیں؟
اگر امام دعاء قنوت پڑھنے کے لیے رکوع سے اٹھ جائے اور پھر رکوع کرے اور کوئی مسبوق شریک ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد طیب، ہردوئی
asked Jan 29 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق:  سجدہ سہو کرلینے سے نماز صحیح ہوجائے گی رکوع یا قومہ میں دعاء قنوت کا پڑھنا ممنوع ہے اگر پڑھے گا تب بھی سجدہ سہو لازم ہوگا اگر امام رکوع سے اس لیے اٹھے کہ دعاء قنوت پڑھے اور پھر رکوع کرے تو یہ دوسرا رکوع لغو ہوگا کیوں کہ پہلا رکوع صحیح ہوگیا؛ لہٰذا جس مسبوق نے اس دوسرے رکوع میں امام کی اقتدا کی تو اس کے حق میں یہ رکعت شمار نہ ہوگی۔
’’(ولو نسیہ) أي القنوت، ثم تذکرہ في الرکوع لا یقنت فیہ لفوات محلہ۔ ولا یعود إلی القیام في الأصح، لأن فیہ رفض الفرض للواجب۔ فان عاد إلیہ وقنت ولم یعد الرکوع لم تفسد صلاتہ لکون رکوعہ بعد قرائۃ تامۃ، وسجد للسہو‘‘(۱)
’’حتی لو عاد وقنت ثم رکع فاقتدی بہ رجل، لم یدرک الرکعۃ، لأن ہذا الرکوع لغو‘‘(۲)

(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘:… ج ۲، ص: ۴۴۶، ۴۴۷۔)
(۲) الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’ باب الوتر‘‘: ج۲، ص: ۶۶۷۔)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص311

 

answered Jan 29 by Darul Ifta
...