151 views
وتر کی نماز کیا ہے؟
(۱۸)سوال: وتر کی نماز کیا ہے واجب، سنت یا نفل؟ یہ بھی سنا ہے کہ اس کی ایک رکعت فرض ہے اور ایک واجب ہے اور ایک سنت ہے تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ آیا اس کے بارے میں کوئی نص موجود ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو براہ کرم تحریر فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
فقط: والسلام
المستفتی: فاروق احمد، کہرلی
asked Jan 29 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: وتر کی نماز کے سلسلے میں حضرات فقہاء کے درمیان اختلاف ہے۔ حضرت امام ابو حنیفہؒ وتر کو واجب قرار دیتے ہیں جب کہ صاحبینؒ اور ائمہ ثلاثہ ؒوتر کو سنت قرار دیتے ہیں اور دونوں حضرات کے پاس دلائل ہیں یہ جو آپ نے سنا کہ ایک رکعت فرض ایک واجب اور ایک سنت ہے یہ کسی کا بھی قول نہیں ہے۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے وجوب کے دلائل یہ ہیں:
(۱)حضرت خارجہ بن حذافہ ؓکی حدیث ہے:
’’إن اللّٰہ أمدکم بصلاۃ ہي خیر لکم من حمر النعم : الوتر، جعلہ اللّٰہ لکم فیما بین صلاۃ العشاء إلی أن یطلع الفجر‘‘(۱)
’’عن أبي سعید الخدريؓ قال: قال رسول اللّٰہ علیہ وسلم: من نام عن وترہ أو نسیہ فلیصلہ إذا ذکرہ‘‘(۲)
’’عن بریدۃؓ قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول : الوتر حق، فمن لم یوتر فلیس منا‘‘(۳)
اسی طرح وتر کی نماز تین رکعات ایک سلام سے ہیں۔ اس سلسلے میں احناف کے پاس مختلف روایتیں ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:
’’عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، أن رسول اللّٰہ  صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان لا یسلم في رکعتي الوتر۔إسنادہ صحیح‘‘(۴)
’’قال کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم  لا یسلم في الرکعتین الأولیین من الوتر وقال: ہذا حدیث صحیح علیٰ شرط الشیخین واقرأ علیہ الذہبي في تلخیصہ وقال: علیٰ شرطہما۔ اھـ۔ وعنہا قالت: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یوتر بثلاث لا یسلم إلا في آخرہن‘‘(۵)
’’واستشہد بہ قال وہذا وترا یسر وعنہ أخذہ أہل المدینۃ وسکت عنہ الذہبي في تلخیصہ فہو حسن وکذا نقلہ عن عمر بن الخطاب الزیلعي في نصب الرایۃ۔ (۲۷۷۱) بلفظ لا یسلم وکذا نقلہ الحافظ في الدرایۃ (۱۱۴) بلفظ لا یسلم إلا فيآخرہن وکلاہما عزاہ إلی الحاکم‘‘(۱)

(۱) أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الوتر، باب ما جاء في الوتر‘‘: ج ۱ ، ص:۱۰۳، رقم: ۴۵۲۔)
(۲) أخرجہ أبو داؤد، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب تفریع أبواب الوتر، باب في الدعاء بعد الوتر‘‘: ج ۱، ص: ۲۰۳، رقم: ۱۴۳۱۔)
(۳) أخرجہ أبو داؤد، في سننہ، ’’باب في من لم یوتر‘‘: ج ۱، ص: ۲۰۱، رقم: ۱۴۱۹۔)
(۴)أخرجہ النسائي، في سننہ، کتاب قیام اللیل و تطوع النہار، باب کیف الوتر بثلاث، ج۱، ص۱۹۱، رقم ۱۶۹۸
(۵) أخرجہ الحاکم: ج ۱، ص: ۲۰۴۔)
(۱)ظفر أحمد العثماني، إعلاء السنن، ’’أبواب الوتر باب الایثار بثلاث موصولۃ وعدم الفصل بینہن بالسلام الخ‘‘: ج ۶، ص: ۲۸، ۳۰)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص313

 

answered Jan 29 by Darul Ifta
...