43 views
نماز میں قنوت نازلہ پڑھنے کی شرعی حیثیت:
(۲۲)سوال: نماز میں جو قنوت نازلہ ہو رہی ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اگر امام اس میں اٹک جائے تو مقتدی لقمہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: مقبول احمد ، جموں
asked Jan 29 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: فتنہ وفساد، وبا وطاعون یا دیگر آفات اگر عام ہو جائیں، یا کسی ملک میں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہو یا دشمن نے حملہ کر دیا ہو تو اس سے نجات کے لیے فجر کی نماز کی دوسری رکعت میں رکوع کے بعد قیام کی حالت میں دعائے قنوت کا اہتمام ہونا چاہئے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، جب ستّر قراء کی شہادت کا واقعہ پیش آیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک دعا ئے قنوت کا اہتمام کیا تھا جس میں آپ نے ان قبیلوں پر بدعا کی تھی، معلوم ہوا کہ اجتماعی مصائب و آلام کے حالات میں دعائے قنوت کا اہتمام نہ صرف شرعاً جائز ہے؛ بلکہ احادیث سے ثابت ہونے کی وجہ سے مستحب اور مسنون ہے۔ دعائے قنوت کے الفاظ مختلف ہیں اور قرآن کے کلمات نہیں ہیں اس لیے افضل تو یہی ہے کہ لقمہ نہ دیا جائے، لیکن اگر کوئی لقمہ دے دے تو بھی نماز صحیح ہو جائے گی۔
’’ولا یقنت إلا لنازلۃ فیقنت الإمام في الجہریۃ، قال في الصحاح :النازلۃ الشدیدۃ من شدائد الدہر، لکن في الأشباہ عن الغایۃ: قنت في صلاۃ الفجر الخ‘‘(۱)
’’عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ، قال: قنت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم شہرا بعد الرکوع في صلاۃ الصبح، یدعوا علی رعل وذکوان، ویقول: عصیۃ عصت اللّٰہ ورسولہ‘‘(۲)
’’وقد روي عن الصدیق: أنہ قنت عند محاربۃ الصحابۃ مسیلمۃ وعند محاربۃ أہل الکتاب، وکذلک قنت عمر، وکذا علی في محاربۃ معاویۃ ومعاویۃ في محاربتہ، إلا ان ہذا ینشئ لنا أن القنوت للنازلۃ  مستمر لم ینسخ وبہ قال جماعۃ من أہل الحدیث‘‘(۱)

(۱) الحصکفي، رد المحتار مع الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۴۴۸، ۴۴۹۔)
(۲) أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب استحباب القنوت في جمیع الصلاۃ إذا نزلت بالمسلمین نازلۃ‘‘: ج ۱ ص: ۲۳۷، رقم: ۶۷۷۔)
(۱)ابن الھمام، فتح القدیر، ’’کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الوتر‘‘: ج ۱، ص: ۴۵۱، مکتبہ الاتحاد، دیوبند۔)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص319

answered Jan 29 by Darul Ifta
...