الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مذکورہ میں جب کہ وتر کی تیسری رکعت کے رکوع میں مسبوق شریک ہوا اور تیسری رکعت اس نے پالی تو تیسری رکعت میں اس کے آنے سے پہلے جو کچھ امام نے کیا ہے یہ مسبوق اس کا پانے والا کہلائے گا اس لیے مسبوق مذکور امام کے بعد اپنی دو رکعت ادا کرے مگر قنوت نہیں پڑھے گا۔(۱)
(۱) قولہ : فیقنت مع إمامہ فقط: لأنہ آخر صلاتہ، ومایقضیہ أولہا حکما في حق القراء ۃ وما أشبہھا وہو القنوت۔ (الحصکفي، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۴۴۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص321