الجواب وباللّٰہ التوفیق: وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت بھول کر رکوع میں چلے جانے اور پھر یاد آنے پر واپس نہیں لوٹنا چاہیے تھا؛ بلکہ اخیر میں سجدہ سہو کرنے سے نماز مکمل ہوجاتی۔ لیکن اگر واپس کھڑے ہوکر دعائے قنوت پڑھ لی تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوئی اورجب آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو تلافی ہوگئی اوروتر کی نماز درست ہوگئی۔ لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔
’’کما لو سہا عن القنو ت فرکع فإنہ لو عاد وقنت لاتفسد صلاتہ علی الأصح‘‘(۱)
(۱) الحصکفي، رد المحتار مع الدرالمختار، ج:۲، ص: ۸۴۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص328