31 views
قنوتِ نازلہ کن حالات اور کس نماز میں پڑھی جائے؟
(۳۵)سوال: قنوت نازلہ کن نمازوں میں پڑھی جائے اور کیا وہ حالات آج رونماء ہیں کیوں کہ اس مسئلہ میں اختلاف رائے ہے کہ قنوت نازلہ کے لیے موجودہ وقت میں اس کو پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، اسلام دشمن عناصر ہر وقت اور اب اونچی سطح سے اس بات کے لیے کوشاں اور اسکیمیں بنا رہے ہیں کہ ہندوستان سے مسلمانوں کو یا تو ملک بدر کر دیا جائے یا نسل کشی کردی جائے اور کن کن باتوں اور حالات کو تحریر میں لایا جائے کہ کس کس طرح مسلم قوم کے زندہ رہنے کی حالت کو تنگ کیا جا رہا ہے۔ لہٰذا اس صورت میں قنوت نازلہ پڑھی جائے یا نہ پڑھی جائے؟
فقط: والسلام
المستفتی: انوار الحق، مسجد کٹیسرہ، دہلی
asked Jan 29 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: جن حالات سے مسلمان گزر رہے ہیں بلاشبہ وہ اس کے مقتضی ہیں کہ دعائے قنوت پڑھی جائے عند الاحناف نماز فجر میں پڑھی جائے اور کسی نماز میں نہیں۔(۱)

(۱) وہو صریح فی أن قنوت النازلۃ عندنا مختص بصلاۃ الفجر دون غیرہا من الصلوات الجہریۃ أو السریۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مطلب في القنوت للنازلۃ‘‘: ج ۲، ص: ۴۴۹)
قال الإمام النووي: القنوت مسنون فی صلاۃ الصبح دائما، وأما في غیرہا ففیہ ثلاثۃ أقوال، والصحیح: المشہور أنہ إذا نزلت نازلۃ کعدو أو قحط أو وباء أو عطش أو ضرر أو ظاہر فی المسلمین، ونحو ذلک قنتوا في جمیع الصلوات المکتوبۃ، وإلا فلا۔ ذکرہ الطیبي، وفیہ أن مسنونیتہ في الصبح غیر مستفادۃ من ہذا الحدیث۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح، ’’کتاب الصلاۃ، باب القنوت‘‘: ج ۳، ص: ۹۵۸)
والقنوت في الفجر لا یشرع لمطلق الحرب عندنا، وإنما یشرع لبلیۃ شدیدۃ تبلغ بہا القلوب الحناجر ولولا ذلک یلزم الصحابۃ القائلین بالقنوت للنازلۃ أن یقنتوا أبداً ولا یترکوہ یوماً لعدم خلو المسلمین عن نازلۃ ما غالبا، لا سیما في زمن الخلفاء الأربعۃ قلت: وہذا ہو الذي یحصل بہ الجمع بین الأحادیث المختلفۃ في الباب۔ ( ظفر أحمد العثماني، إعلاء السنن، ’’کتاب الصلاۃ: أبواب الوتر، تتمۃ في بقیۃ أحکام قنوت النازلۃ‘‘: ج ۶، ص: ۹۶،ادارۃ القرآن کراچی)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص330

 

answered Jan 29 by Darul Ifta
...