الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مذکورہ میں دو رکعت سنت ہو گئی اور دو رکعت نفل ہوگئی۔(۱)
(۱) وفي روایۃ الجامع أربع رکعات بتسلیمۃ واحدۃ ولو لم یقعد علی رأس الشفع الأول القیاس أنہ لا یجوز وبہ أخذ محمد وزفر رحمہما اللّٰہ تعالیٰ وہو إحدی الروایتین عن أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ تعالیٰ وفي الاستحسان یجوز وہو قول أبي حنیفۃ وأبي یوسف رحمہما اللّٰہ تعالیٰ واختلفوا علی قولہما أنہ متی جاز تجوز عن تسلیمۃ واحدۃ أم عن تسلیمتین، والأصح أنہ یجوز عن تسلیمۃ واحدۃ۔ (السرخسي، المبسوط، ’’کتاب التراویح، الفصل الثامن في الزیادۃ علی القدر المسنون‘‘: ج ۲، ص: ۱۴۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص353