الجواب وباللّٰہ التوفیق: فرض سے قبل کی سنت ظہر اگرچھوٹ جائے، تو فرض کے بعد ضرور پڑھنا چاہئے۔(۱)
(۱) وقضی السنۃ التي قبل الظہر في الصحیح في وقتہ قبل صلاۃ شفعہ علی المفتی بہ، کذا في شرح الکنز۔ (الطحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي، ’’باب ادراک الفریضۃ‘‘: ج ۱، ص: ۴۵۳، مکتبہ: شیخ الہند دیوبند)
قولہ: وقضی التي قبل الظہر في وقتہ قبل شفعہ بیان لشیئین: أحدہما: القضاء والثاني: محلہ۔ أما الأول: ففیہ اختلاف والصحیح أنہا تقضی کما ذکرہ قاضیخان في شرحہ مستدلاً بما عن عائشۃ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان إذا فاتتہ الأربع قبل الظہر قضاہن بعدہ۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۸۷، زکریا دیوبند؛ جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’الباب التاسع في النوافل‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۱، مکتبہ: زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص357