الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر نماز فجر میں جماعت کھڑی ہوگئی ہو تو مسجد سے باہر سنت فجر پہلے پڑھے ۔ اگر یہ امید ہے کہ ایک رکعت امام کے ساتھ مل سکتی ہے تو سنت پہلے پڑھے اس کے بعد امام کے ساتھ شریک ہوکر فرض کی تکمیل کرے اور اگر ایک رکعت بھی امام کے ساتھ ملنے کی امید نہ ہو؛ بلکہ اندیشہ ہو کہ دونوں رکعتیں چھوٹ جائیں گی تو جماعت میں شریک ہوجائے اور سنت فجر چھوڑ دے۔
’’إلا رکعتي الفجر، فإنہ یصلیہما خارج المسجد، وإن فاتتہ رکعۃ من الفجر، فإن خاف أن تفوتہ الفجر ترکہما‘‘(۱) صرف قاعدہ ٔاخیرہ کے مل جانے کی امید پر سنتیں نہ پڑھی جائیں۔
جماعت کھڑی ہوجانے کے بعد کوئی بھی سنت یا نفل مسجد میں پڑھنا مکروہ ہے اس سے بظاہر جماعت سے انحراف معلوم ہوتا ہے اس لیے خواہ سنت فجر ہو خارج از مسجد پڑھی جائیں مسجد کی سہ دری وغیرہ میں یا اگر خارج از مسجد کوئی جگہ نہ ہو تو مسجد کے فرش پر آخری صف میں بھی پڑھ سکتا ہے۔
’’یکرہ لہ التطوع في المسجد۔ سواء کان رکعتي الفجر أو غیرہما من التطوعات لأنہ یتہم بأنہ لا یری صلاۃ الجماعۃ‘‘(۲)
(۱) الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ’’فصل الصلاۃ المسنونۃ و بیان ما یکرہ‘‘: ج ۱، ص: ۶۳۹، زکریا دیوبند۔)
(۲) أیضاً:۶۳۹۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص368