20 views
نماز کی سنتوں کی قضاء کا حکم:
(۲۸)سوال: نماز کی سنتیں اگر قضاء ہوجائیں تو ان کی قضاء لازم ہے یا نہیں؟ تمام سنتوں کا حکم کیا ہے؟
فقط والسلام
المستفتی: علی اکبر موضع کرسی، بارہ بنکی
asked Jan 30 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز کی سنتیں خواہ فرائض کے ساتھ قضا ہوں یا انفراداً سنتوں کی شرعاً قضاء نہیں ہے۔ ’’إذا فاتت عن وقتہا لا تقضی، سواء فاتت وحدہا أو مع الفریضۃ‘‘ (۱) ہاں مگر سنت فجر اگر فجر کے ساتھ قضا ہوجائیں تو طلوع کے بعد زوال سے پہلے فرضوں کے ساتھ ان کو بھی پڑھا جائے اور اگر زوال تک نہ پڑھ سکے تو زوال کے بعد سنت فجر کی بھی قضاء نہیں ہے۔ اسی طرح اگر تنہا سنت فجر چھوٹ جائے اور فرض ادا کرلے تو بھی سنتوں کی قضا نہیں ہے۔
’’فان فاتت مع الفرض تقضی مع الفرض… أما إذا فاتت وحدہا لا تقضی‘‘(۲) لیکن بہتر یہ ہے کہ اگرتنہا سنت چھوٹ جائے تو بعد طلوع آفتاب قضاء کرلی جائیں۔

(۱) الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع:کتاب الصلاۃ، السنن تقضی أم لا ج۱، ص: ۶۴۳، دارالکتاب دیوبند۔)
(۲) أیضا: ج۱، ص: ۶۴۳۔
وقضاء الفرض والواجب والسنۃ فرض وواجب وسنۃ لف ونشر مرتب۔ قولہ: وقضاء الفرض إلخ، لو قدم ذلک أول الباب أو آخرہ عن التفریع الآتي لکان أنسب۔ وأیضا قولہ والسنۃ یوہم العموم کالفرض والواجب ولیس کذلک، فلو قال وما یقضی من السنۃ لرفع ہذا الوہم رملي۔ (ابن عابدین،  رد المحتار : ج۲، ص: ۶۶)
وقید بسنۃ الفجر لأن سائر السنن لا تقضی بعد الوقت لاتبعا ولامقصودا واختلف المشایخ في قضائہا تبعاً للفرض۔ (ابن نجیم، البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحۃ الخالق وتکملۃ الطوري، ج ۲، ص: ۸۰)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص369

answered Jan 30 by Darul Ifta
...