28 views
صبح صادق کے بعد تہجد کی نیت سے پڑھی گئیں دو رکعت سنت فجر کے قائم مقام ہوں گی یا نہیں؟
(۲۹)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ذیل کے بارے میں: کہ ایک شخص نے نماز تہجد کے وقت اٹھ کر وضو بنایا اور بنیت تہجد دو رکعت نفل کی نیت باندھی اور پوری کرلی۔ نماز کے بعد معلوم ہوا کہ اُس وقت صبح صادق طلوع ہوچکی تھی یہ نفل تہجد کے وقت میں نہیں؛ بلکہ فجر کے وقت میں پڑھی گئی تو کیا یہ نفل نماز سنت فجر کے قائم مقام ہوجائیں گی یاسنت فجر الگ سے پڑھنی پڑے گی؟
فقط: والسلام
المستفتی: سید ظفرالاسلام، کاندھلہ، مظفرنگر
asked Jan 30 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر واقعی طور پر ایسا ہی ہوا ہے تو بنیت تہجد پڑھی گئیں دو نفل جو بوقت صبح صادق پڑھی گئی بعد میں معلوم ہوا کہ وقت تہجد نہیںتھا؛ بلکہ طلوع صبح ہوچکی تھی تو وہ سنت فجر کے قائم مقام ہوں گی سنت فجر دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔(۱)

(۱) لو صلی تطوعا في آخر اللیل فلما صلی رکعۃ طلع الفجر فإن الأفضل إتمامہا؛ لأن وقوعہ في التطوع بعد الفجر لا عن قصد ولا ینوبان عن سنۃ الفجر علی الأصح۔ (ابن عابدین، رد المحتار،  : ج۱، ص: ۳۷۴، دار الفکر)
ولو صلی رکعتین وہو یظن أن اللیل باق، فإذا تبین أن الفجر قد کان طلع … وقال المتأخرون یجزیہ عن رکعتي الفجر وذکر الشیخ الإمام الأجل شمس الأئمۃ الحلواني في شرح کتاب الصلاۃ ظاہر الجواب، أنہ یجزیہ عن رکعتي الفجر؛ لأن الأداء حصل في الوقت۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ  : ج ۱، ص: ۱۷۱، فیصل،دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص371

 

answered Jan 30 by Darul Ifta
...