32 views
مغرب سے پہلے سنت کا بیان:
(۳۲)سوال: میں حنفی ہوں اور احناف کے نزدیک مغرب سے قبل کوئی نفل یا سنت نہیں ہے۔ دوسرے اماموں کے نزدیک دو رکعت سنت ہے۔ سعودی میں لوگ مغرب سے قبل دو رکعت سنت پڑھتے ہیں، تو کیا میں بیٹھ کر نماز کا انتظار کروں یا میں بھی دو رکعت سنت غیر موکدہ ادا کرلوں؟ ’’بینوا توجروا‘‘
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اقتدار، محی الدین پور
asked Jan 30 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: احناف کے نزدیک مغرب سے قبل نفل پڑھنا مکروہ اس وجہ سے ہے کہ مغرب میں تعجیل کا حکم ہے؛ لیکن جب کہ آپ کے یہاں تاخیر ہوتی ہی ہے، تو آپ بھی دو رکعت نفل ادا کرسکتے ہیں۔(۱)

(۱) عن عبد اللّٰہ بن مغفل المزني أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: بین کل أذانین صلاۃ ثلٰثاً لمن شاء۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’باب کم بین الأذان والإقامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۸۷، نعیمیہ دیوبند)
فرجحت الحنفیۃ أحادیث التعجیل لقیام الإجماع علی کونہ سنۃ، وکرہوا التنفل قبلہا، لأن فعل المباح والمستحب إذا أفضیٰ إلی الإخلال بالسنۃ یکون مکروہاً، ولا یخفیٰ أن العامۃ لو اعتادوا صلاۃ رکعتین قبل المغرب لیخلون بالسنۃ حتما، ویؤخرون المغرب عن وقتہا قطعاً، وأما تو تنفل أحد من الخواص قبلہا ولم یخل بسنۃ التعجیل فلا یلام علیہ ،لأنہ قد أتی بأمر مباح في نفسہ أو مستحب عند بعضہم‘‘۔
فحاصل الجواب أن التنفل قبل المغرب مباح في نفسہ، وإنما قلنا بکراہتہ نظراً إلی العوارض، فالکراہۃ عارضۃ، ولا منافاۃ بینہما۔ ( ظفر أحمد العثماني، إعلاء السنن، ’’کتاب الصلاۃ: باب الأوقات المکروہۃ‘‘: ج۲، ص: ۶۹، اشرفیہ دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص374

answered Jan 30 by Darul Ifta
...