22 views
عصر وعشاء سے قبل کی سنن میں آخر کی دو رکعتوں میں ثناء وتسمیہ پڑھے یا نہیں؟
(۳۴)سوال: نماز عصر اور نماز عشاء میں جو چار رکعت مستحبہ ہیں ان میں جب آخر کی دو رکعت پڑھے گا تو ثناء اور تسمیہ پڑھے گا یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اسلوب قاسمی، میدپور
asked Jan 30 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: سنن غیر مؤکدہ ہوں یا نوافل اور مستحبات ہوں جب چار رکعت کی نیت باندھی جائے تو دوسری رکعت کے بعد تیسری میں کھڑے ہوکر ثناء نہیں پڑھی جائے گی؛ بلکہ آہستہ بسم اللہ پڑھ کر سورۃ فاتحہ اور سورۃ پڑھے۔(۱)

(۱) وأما صفۃ القرائۃ فیہا فالقراء ۃ في السنن في الرکعات کلہا فرض؛ لأن السنۃ تطوع الخ۔ (الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع  ’’کتاب الصلاۃ: باب الصلاۃ المسنونۃ وبیان ما یکرہ‘‘: ج ۱، ص: ۶۳۹، زکریا دیوبند)
الأصح أنہ لا یصلي ولا یستفتح في سنۃ الظہر والجمعۃ، وکون کل شفع صلاۃ علی حدۃ لیس مطرداً في کل الأحکام، ولذا لو ترک القعدۃ الأولیٰ لا تفسد … فیقال ہنا أیضاً: لا یصلی ولا یستفتح ولا یتعوذ لوقوعہ في وسط الصلاۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل، مطلب: قولہم کل شفع من النفل صلاۃ لیس مطرداً‘‘: ج ۲، ص: ۴۵۶، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص376

answered Jan 30 by Darul Ifta
...