الجواب وباللّٰہ التوفیق: نفل نماز جماعت سے پڑھنا مکروہ ہے، بعض حضرات نے تداعی کے ساتھ اور بعض نے دونوں صورتوں میں مکروہ قرار دیا ہے۔ حضرت مدنیؒ کا تفرد ہے باقی علمائے دیوبند اس کے قائل نہیں ہیں، جمہور فقہا کی رائے کراہت ہی کی ہے۔(۱)
(۱) واعلم أن النفل بالجماعۃ علی سبیل التداعي مکروہ۔ (إبراہیم حلبي، حلبي کبیري، ’’تتمات من النوافل‘‘: ج ۱، ص: ۴۳۲، سہیل اکیڈمی پاکستان)
ولا یصلی الوتر ولا التطوع بجماعۃ خارج رمضان أي یکرہ ذلک علی سبیل التداعي بأن یقتدي أربعۃ بواحد۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’قبیل باب إدراک الفریضۃ‘‘: ج ۲، ص: ۵۰۰)
فتاویٰ رشیدیۃ: ج ۲،ص: ۵۵؛ وامداد الفتاویٰ: ج ۱، ص: ۳۰۰؛ وکفایت المفتي: ج ۳، ص: ۳۸۶؛ وفتاویٰ محمودیہ،: ج ۹، ص: ۲۰۹۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص379