32 views
نفل کی نیت سے جماعت عشاء میں شامل ہونے والا وتر لوٹائے گا یا نہیں؟
(۴۰)سوال: ایک شخص عشاء کی فرض نماز اور سنت پڑھ چکا ہے پھر دوسری جگہ عشاء کی جماعت میں نفل کی نیت سے شریک ہو گیا، تو اس کو سنت اور وتر لوٹانا ہوگا یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبد القیوم، گنج مراد آباد
asked Jan 31 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: سنت اور وتر لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ بعد میں پڑھی جانے والی نماز باجماعت اس کے لیے نفل ہے اور فرض نماز کے ساتھ وہ سنت اور وتر پڑھ چکا ہے۔(۱)

(۱) التطوع المطلق یستحب أداء ہ في کل وقت، کذا في محیط السرخسي۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب التاسع في النوافل‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۲)
عن أبي سلمۃ قال: سألت عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، عن صلاۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، فقالت: کان یصلي ثمان رکعات ثم یوتر ثم یصلي رکعتین وہو جالس، فإذا أراد أن یرکع قام فرکع، ثم یصلي رکعتین بین النداء والإقامۃ من صلاۃ الصبح۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’باب صلاۃ اللیل وعدد رکعات النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم في اللیل وأن یوتر رکعۃ وإن الرکعۃ الخ‘‘: ج ۱، ص: ۲۵۴، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص382

answered Jan 31 by Darul Ifta
...