19 views
نفل بیٹھ کر پڑھے یا کھڑے ہوکر؟
(۴۲)سوال: عشاء کی سنتوں کے بعد نفل بیٹھ کر پڑھنا بہتر ہے یا کھڑے ہو کر؟ جب کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نفل پڑھی ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد راشد، سیتاپور
asked Jan 31 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: عشاء کے مذکورہ نفل ہوں یا دیگر نوافل بیٹھ کر پڑھنے میں آدھا ثواب ملتا ہے، اگرچہ ان نوافل کا آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر پڑھنا بھی ثابت ہے۔(۲)

(۲) ویتنفل مع قدرتہ علی القیام قاعداً لا مضطجعاً إلا بعذر ابتداء وکذا بناء الشروع بلا کراہۃ۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘: ج۲، ص: ۴۸۳، ۴۸۴، زکریا دیوبند)
وفي التجنیس: الأفضل أن یقوم فیقرأ شیئاً ثم یرکع لیکون مواقفاً للسنۃ … ففی صحیح مسلم عن عبد اللّٰہ بن عمرو قلت : حدثت یا رسول اللّٰہ (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) انک قلت صلاۃ الرجل قاعداً علی نصف الصلاۃ وأنت تصلی قاعداً قال أجل لست کأحد منکم۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۳۷، مکتبہ: سعید کراچی پاکستان)
ویجوز أن یتنفل القادر علی القیام قاعداً بلا کراہۃ في الأصح۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب التاسع، في النوافل‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۳، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص383

answered Jan 31 by Darul Ifta
...