الجواب وباللّٰہ التوفیق: فرض نماز چھوڑی تو اس کا سخت گناہ ہوگا، فرض چھوڑ کر نفل پڑھنا یا نفل کو فرض سے زیادہ لازم سمجھنا شرعاً درست نہیں ہے(۱) شادی کے دن کوئی شخص مزید نفلیں پڑھے تو بلا شبہ بہتر ودرست ہے؛ لیکن اس کو اتنا رواج دینا کہ اگر کوئی نفلیں نہ پڑھے تو اس پر لعن طعن کیا جائے درست نہیں ہے اور رواج کی وجہ سے نفلیں پڑھنا باعث ثواب بھی نہیں ہے۔(۲)
(۱) وتارکہا عمداً مجانۃ أي تکاسلاً فاسق۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۵، زکریا دیوبند)قولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من ترک الصلاۃ فقد کفر۔ فأول فیہ بعضہم أنہ لیس حکما بالکفر، بل معناہ أنہ قرب الکفر الخ۔ (الکشمیري، فیض الباري، ’’کتاب الإیمان، باب کفران العشیر الخ‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۹)
(۲) من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ البخاري في صحیحہ، کتاب الصلح، ’’باب إذا اصطلحوا علی صلح جور فھو مردود‘‘: ج ۱، ص: ۳۷۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص388