الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ فی السوال طریقۂ نماز شرعاً جائز نہیں ہے؛ اس لیے امام ومقتدیوں کا مذکورہ طریقہ پر نماز پڑھنا درست نہیں تاہم کسی بھی مقصد وضرورت کے لیے انفرادی طور پر صلاۃ الحاجۃ پڑھنا درست اور احادیث سے ثابت ہے۔(۱)
(۱) ولایصلي الوتر ولا التطوع بجماعۃ خارج رمضان أي یکرہ ذلک لو علی سبیل التداعي بأن یقتدي أربعۃ بواحد کما في الدرر۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار،باب الوتر والنوافل ج ۲، ص: ۵۰۰)
من أحدث في أمرنا ہذا مالیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، کتاب الصلح، باب إذا اصطلحوا علی صلح جور فھو مردود، ج۱، ص۳۷۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص400