21 views
سورج گہن کی خبروں پر یقین کر کے اس کی نماز کا اعلان کرنا درست ہے یا نہیں؟
(۷۸)سوال: ریڈیو اور اخباروں کی خبروں کو سن کر کئی روز پہلے ہی یہاں پر یہ اعلان ہو رہا ہے کہ فلاں تاریخ کو سورج گہن ہوگا؛ اس لیے آٹھ بجے صبح نماز ہوگی، تو کیا دین کے اعتبار سے یہ سب چیزیں درست ہیں، نفل نماز کے لیے اعلان کرنا اور جمع کرنا اور سورج گہن پر یقین کرنا کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد امیرالدین، گورکھپور
asked Jan 31 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر زید کو لکھنؤ جانا ہو اور ٹکٹ بنواکر ریزویشن کرا چکا ہے پھر یہ کہے کہ فلاں تاریخ کو لکھنؤ جاؤں گا، تو اس کا کہنا صحیح اور درست ہے، اس کو کوئی بھی غلط نہیں کہہ سکتا، حالاں کہ بالیقین اس کو اپنے جانے کا علم نہیں ہے کیا خبر کیا بات پیش آجائے کہ نہ جا سکے۔ بس اسی طرح سائنس کے حساب سے اگر کسی چیز کا علم واندازہ لگایا جائے، تو غلط نہیں ہے، ہاں اس پر یقین کامل اعتقاد کے درجے میں درست نہیں، سورج گہن کے وقت خداوند قدوس کی صفت قہار کا اظہار ہوتا ہے اس وقت اہم عبادت نماز میں مشغول ہونا باعث اجر عظیم ہے تو اگر صرف یہ اطلاع ہو کہ سورج گہن ہوگا تو فلاں مسجد میں نماز ہوگی تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں، اس لیے کہ یہ کبھی کبھی ہوتا ہے اس قسم کے مسائل اور ایسے وقت کی عبادات سے لوگ غافل رہتے ہیں۔(۱)

(۱) قولہ: وہو غلبۃ الظن، لأنہ العلم الموجب للعمل لا العلم بمعنی الیقین۔ (الحصکفي، رد المحتار علی الدرالمختار، ’’کتاب الصوم‘‘: ج۳، ص: ۳۵۶، زکریا دیوبند)
قولہ: لایفید إلا الظن بمعنی أنہ لایحصل بخبر کل واحد اثر متجدد بحیث یخرج عن مرتبۃ الظن ویرتفع إلی مرتبۃ الیقین۔ (تفتازاني، شرح عقائد، ص: ۱۵، حاشیہ، ص: ۱۱، مکتبہ بلال دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص412

answered Jan 31 by Darul Ifta
...