39 views
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں۔
 کمیٹی کے مشورے سے مدرسہ کے فنڈ سے کسی ضرورت مند مدرس کی امداد کی جا سکتی ہے؟ تفصیلی جواب مرحمت فرمائیں۔ جزاک اللہ
asked Feb 3 in مساجد و مدارس by MEHTAB ALAM

1 Answer

Ref. No. 2828/45-4417

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چندہ جس مقصد کے لئے جمع کیاجائے اسی مقصد میں اس کو صرف کرنا ضروری ہے، عوام نے مدرسہ کو مدرسہ کے اخراجات کے لئے چندہ دیا ہے، ان کو مصالح مدرسہ کے علاوہ میں صرف کرنا مہتمم اور کمیٹی کے لئے جائز نہیں ہے، جیسے کہ اساتذہٴ کرام کی تنخواہیں، طلبہ کے کھانے پینے کا نظم، ان کی فیس، تعمیر کا کام، بجلی کا کرایہ وغیرہ۔ کسی استاذ کی ذاتی ضروریات  مدرسہ کے مصالح میں سے نہیں ہیں۔  ضرورتمند مدرس سے اضافی خدمت لے کر اس کے عوض میں اضافی رقم دی جاسکتی ہے۔ علاوہ ازیں اگر مدرسہ کے پاس  رقم زیادہ ہے تو اساتذہ کی تنخواہ یا طلبہ کی فیس میں اضافہ کرسکتے ہیں یا طلبہ کے لئے مزید سہولیات  کا انتظام  کرسکتے ہیں، لیکن مدرسہ کے لئے جمع کردہ رقم کو مصالح مدرسہ کے علاوہ مصارف میں خرچ کرنا جائز نہ ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 6 by Darul Ifta
...