28 views
زید نے پچھلے سال بزّاز کا کام شروع کیا تھا۔ چنانچہ دو ماہ بعد ایک شخص نے زید سے  ادھار کی صورت  میں سارا مال (کپڑے) خریدے اور دو ماہ تک ساری رقم ادا کرنے کا وعدہ کیا۔ لیکن اب ایک سال بھی ہوا ابھی تک اس شخص نے پیسے ادا نہیں کیا ، تو زید نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا لیکن وہاں جج نے دس دس ہزار فی ماہ  دینا متعین کیا اور قیمت میں بھی اضافہ کیا۔ اب عرض یہ ہے کہ کیا یہ رقم میں زیادتی لینا جائز ہے؟ اور زید کا تقریباً چار سال سے زائد تک پیسے بھی بند رہے گئے، تو کیا زید کو وہ شخص بھی اور عدالت بھی ظلم کرتی رہے ،اور زید چار پانچ سال تک اپنے پیسوں کا انتظار کرے۔
asked Feb 8 in تجارت و ملازمت by azhad1

1 Answer

Ref. No. 1699/45-2224

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ۔  صورت مذکورہ میں ادھار مال لینے والے پر لازم ہے کہ وہ فورا اپنے قرض کی ادائیگی کرکے اپنے ذمہ کو فارغ کرلے۔اگر دوسرے کا حق اداکرنے سے قبل موت آگئی تو آخرت میں مؤاخذہ ہوگا، دنیوی عدالت کے حکم کے باوجود ادائیگی میں جلدی کرے، اور عدالت کی طرف سے مقررہ رقم سے زائد ادائیگی کی صورت میں زید مذکورہ رقم اس شخص کو واپس کردے، اس کے لئے یہ زائد رقم لینا درست نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 8 by Darul Ifta
...