47 views
ایک ملحد کا کہنا ہے کہ اگر خدا نے کائنات کو تخلیق کیا تو پھر اربوں غیر فعال سیارے ، ستارے ، کہکشائیں وغیرہ پیدا کرنے کا کیا کام ہے یہ تمام اربوں سیاروں میں زمین پر زندگی حادثاتی معلوم ہوتا ہے۔ نیز جنگل کے ہزاروں جانوروں ، زہریلے کیڑے وغیرہ کی تخلیق کا کیا مقصد ہے جو انسانیت کے لئے نقصان دہ ہیں۔
نیز کیوں کہ وہ ایک دوسرے کو اپنی روزی کے لئے بے رحمی سے مارتے ہیں۔ یہ ہر طرح کے رحمٰن رحیم خدا کی تخلیق سے کہیں زیادہ ڈارونین بقا کا مظاہرہ کرتا ہے
asked Feb 8 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

Ref. No. 1319/42-695

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بظاہر یہ سوال لاعلمی کی بنا پر کیا جاتا ہے ، اور آج سائنس کی ترقی نے ان سوالات کے عقلی اور عام فہم جوابات فراہم کردیے ہیں ۔قرآن کریم میں اللہ تعالی نے کائنات کی تخلیق کا مقصد بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہو الذی خلق لکم ما فی الارض جمیعا(بقرۃ: 29) وہی اللہ ہے جس نے زمین میں جو کچھ پیدا کیا ہے وہ سب کا سب تمہارے لیے ہیں۔ایک جگہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وسخر لکم مافی السموات و مافی الارض جمعیا منہ (جاثیۃ: 13)اور اللہ تعالی نے اپنی طرف سے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب کو تمہارے لیے کام میں لگادیا ۔مذکورہ آیات سے معلوم ہوتاہے کہ زمین اور آسمان کے علاوہ ان دونوں میں جو کچھ بھی ہے وہ اللہ نے انسانوں کے لیے مسخر کردیا ہے اور کائنات کی یہ تمام چیزیں انسانوں کےنفع کے لیے ہیں یہ اور بات ہے کہ بعض چیزیں ایسی ہیں جن کا نفع حسی اور عام ہے اور وہ دنیاوی اعتبارسے قابل حیثیت سمجھی جاتی ہیں اوربعض چیزیں ایسی ہیں کہ بظاہر نفع بخش نہیں بلکہ بہت ضرر رساں ہیں لیکن فی الحقیقت وہ بھي انسانوں کے لیے فائدہ مند ہیں مثلا زہریلے سانپ ، بچھو وغیرہ کہنے کو تو نہایت خطرناک مخلوق ہیں مگر انسان ان ہی کے طفیل زہریلے جراثیم سے محفوظ ہے ، حکمت خداوندی کے مطابق مختلف مقاصد کے پیش نظر ماحول میں جو زہریلے اثرات پیدا ہوتے ہیں یہ زہریلے جانور ان اثرات کو اپنے اندر جذب کرلیتے ہیں اگر یہ جانور نہ ہوتو انسان زہریلے اور ہلاکت خیز جراثیم سے تباہ و برباد ہوجائے ۔

اسی طرح سیاروں کا بھي حال ہے ، جدید سائنس نے بھی ثابت کردیا ہے کہ چاند کرۂ ارض سے قریبی سیارہ ہے جو لگتا ہے کہ ہم سے نہایت قریب ہمارے سروں پر ایک چھوٹی سی ٹکیہ کی مانند معلق ہے ۔سائنسدانوں کی تحقیق یہ ہے کہ چاند ہم سے ڈھائی لاکھ میل سے کم دور نہیں ، اس طرح اس وسیع و عریض زمین سے چاند کے حجم کا موازنہ کیا جائے تو وہ زمین سے 50 گنا بڑا ہے ۔سورج کے بارے میں سائنسدان کہتے ہیں کہ وہ کرۂ ارض سے 13لاکھ گنا بڑا اورزمین سے تقریباً 149,6 ملین کلو میٹر دور ہے ۔ سورج ہی کی طرح بلکہ اس سے کئی گنا بڑے اور سورج سے بے انتہا بلندی پر بے شمار کواکب اﷲ کے حکم سے اپنے اپنے مدار پر گردش کررہے ہیں ۔ اُفق پر ٹمٹمانے والے ستارے اربوں کھربوں کی تعداد میں ہیں ۔علم ِفلکیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے تمام ساحل پر ریت کی جتنی کنکریاں ہیں اُس سے زیادہ آسمان کی بلندی پر ستاروں کی تعداد ہے ۔ بظاہر انسان اپنی کم علمی کی بنا پر یہ سمجھتا ہے کہ یہ سیارے بے مقصد ہیں جب کہ ایک بدیہی بات ہے کہ ایک سمجھدار انسان کوئی کام یا کوئی چیز بلا مقصد  کے تیار نہیں کرتاتو احکم الحاکمین اور کائنات کا بنانے والا کیوں کر ان سیاروں کو بلا مقصد کے پیدا کرے گا ، مثال کے طور پر چاند بھي ایک سیارہ ہے جس کے بارے میں خود اللہ تعالی کا ارشاد ہے و بالنجم ہم یہتدون اور اللہ نے ستارے بنائے جن کے ذریعہ وہ راستہ تلاش کرتے ہیں ۔اس طرح قرآن کریم نے ستاروں کی تخلیق کا مقصد راستوں کی دریافت ، آسمان کی زینت اور شیاطین کے مارنے کا آلہ قرار دیا یہ سب صرف بطور نمونہ اور مثال کے بیان کیے ہیں ورنہ حقیقت میں ان چیزوں کی تخلیق کا مقصد اللہ رب العزت کی کبریائی ، عظمت اور اللہ کی کاریگری میں غور کرنا ہے ۔قرآن کریم میں اس طرح کے دلائل کثرت سے موجود ہیں : ( هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللَّهُ ذَلِكَ إِلَّا بِالْحَقِّ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ . إِنَّ فِي اخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَّقُونَ ) يونس/5-6

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 8 by Darul Ifta
...