150 views
الاستفتاء

✍کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں.

کہ زید .... بکر سےایک مجلس میں ایک مہینے کی ادھار سے مثلاً دس لاکھ روپے کا ڈالر خریدتا ہے.
لیکن زید اسی مجلس میں  دس لاکھ روپے دینے کے بجائے دس لاکھ روپے کا چیک دیتا ھے.اور بکر ایک مہینے کے بعد دس لاکھ روپے کا ڈالر دیتا یے.
asked Jan 1, 2019 in اسلامی عقائد by عبدالوارث
reshown Jul 25, 2019 by Darul Ifta

1 Answer

Ref. No. 1115

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  خریدوفروخت کی مذکورہ صورت درست ہے، کیونکہ دو ملکوں کی کرنسی  کوکمی بیشی کے ساتھ خریدوفروخت کرنا جائز ہے۔ یہاں پر پیسوں کے عوض ڈالر کی بیع ہورہی ہے اس لئے بیع کی یہ صورت درست ہے۔ چیک بھی پیسوں کے حکم میں ہے اسی وجہ سے چیک کے ذریعہ سونا چاندی کی خریدوفروخت درست ہے، اس لئے مجلس میں چیک پر قبضہ کرنا احد البدلین پر قبضہ مانا جائے گا۔

وقد یقع تسلیم النقود عن طریق الشیکات، والشیکات جمع شیک وھو ورق یصدرہ  من لہ حساب فی بنک، فیرید ان یسحب بہ مبلغا من رصیدۃ عند البنک اما لیاخذ ذلک المبلغ بنفسہ او لیاخذ منہ شخص آخر مکتوب علیہ اسمہ او لیاخذہ من ذلک الحساب  من یعرضہ علی البنک بدون تسمیۃ فی ھذہ الحالۃ الاخیرۃ یسمی البنک الشیک لحاملہ (cheque-bearer)، واجمع جمع من المعاصرین ینبغی ان یعتبر تسلیم الشیک قبضا لمبلغہ اما احتمال فشل الشیک فلایلتفت الیہ لان القانون یفرض عقوبات شدیدۃ علی من اصدر شیکا بدون رصیدۃ (فقہ البیوع1/442)۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jul 25, 2019 by Darul Ifta
...