164 views
نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنا۔ یا دیکھ کر سننا کیسا ہے دلائل کے ساتھ بتائے ۔
حدیث میں جوکہ بخاری شریف میں ہے اور اسی طرح بیہقی میں ہے کہ ذکوان نے حضرت عائشہ امامت کی اور ذکوان دیکھ کر قران کی تلاوت کرتے تھے ۔اس حدیث کا معقول جواب
asked May 12, 2020 in فقہ by عبداللہ

1 Answer

Ref. No. 904/41-10B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فقہ حنفی میں نماز میں قرآن کریم دیکھ کر پڑھنا درست  نہیں ہے۔ اس سے نماز فاسد ہوجاتی  ہے۔ دراصل قرآن کریم دیکھ کر پڑھنا خارج نماز شخص سے لقمہ لینے کے مترادف ہے جو کہ مفسد صلوۃ ہے۔ حدیث ذکوان  کو روایت کرنے والی تنہا حضرت عائشہ ہیں،  اور اس روایت کی مختلف توجیہات علماء نے ذکر کی ہیں، مثلا یہ کہ حضرت ذکوان سلام پھیرنے کے بعد قرآن کریم دیکھتے تھے اور پھر نماز شروع کرتے تھے وغیرہ۔ 

 ذكروا لأبي حنيفة في علة الفساد وجهين. أحدهما: أن حمل المصحف والنظر فيه وتقليب الأوراق عمل كثير. والثاني أنه تلقن من المصحف فصار كما إذا تلقن من غيره. وعلى الثاني لا فرق بين الموضوع والمحمول عنده، وعلى الأول يفترقان وصحح الثاني في الكافي تبعا لتصحيح السرخسي؛ (الدرالمختار 1/624)

أثر ذكوان إن صح فهو محمول على أنه كان يقرأ من المصحف قبل شروعه في الصلاة أي ينظر فيه ويتلقن منه ثم يقوم فيصلي، وقيل: تؤول بأنه كان يفعل بين كل شفعين فيحفظ مقدار ما يقرأ في الركعتين، فظن الراوي أنه كان يقرأ من المصحف فنقل ما ظن، ويؤيد ما ذكرناه أن القراءة في المصحف مكروهة، ولا نظن بعائشة - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - أنها كانت ترضى بالمكروه، وتصلي خلف من يصلي بصلاة مكروهة. (البنایۃ شرح الھدایۃ 2/420)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 7, 2020 by Darul Ifta
...