144 views
السلام علیکم و رحمة الله وبركاته
محترم، زکواة  کے مال کے استعمال سے متعلق سوال کا جواب مرحمت فرماکر عند الله مأجور ہوں انشاء الله.
میرے ہاں یتیم لڑکیاں اور دوسرے غرباء رہا کرتے ہیں. میں اپنی سالانہ زکواة کو اٹھا کر رکھتی ہوں اور وقت کے ساتھ ساتھ ان بچیوں اور بچوں پر خرچ کرتی ہوں. اسی طرح شادی کے وقت بھی ان پر اسی زکواة کے مال سے خرچ کرتی ہوں. لیکن انکو معلوم نہیں ہوتا کے یہ زکواة کا مال ہے اور نہ ہی میں انکو اس خرچہ کے مال کا مالک بناتی ہوں. کیا میرا یہ طریقہ کار زکواة کی ادآئیگی میں رکاوٹ ہے. جبکہ میں مال کا مالک جن پر زکواة خرچ ہورہی ہے اسکو نہیں بناتی.
asked Aug 22, 2020 in زکوۃ / صدقہ و فطرہ by Mohammed

1 Answer

Ref. No. 1099/42-290

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  زکوۃ کی رقم سے کوئی سامان خرید کر مالک بنانے سے بھی تملیک کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔  البتہ اس طرح خرچ کرنا کہ نہ تو رقم کی تملیک ہو اور نہ سامان کی ، تو یہ صورت درست نہیں ہے۔ بچیوں کی شادی میں جو کچھ بچی کی ملکیت میں دیاجائے وہ درست ہے، مگر زکوۃ کی رقم سے باراتیوں کو کھانا کھلانا وغیرہ امور جس میں بالکل بھی تملیک نہیں ہوتی ہے، درست نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 26, 2020 by Darul Ifta
...