154 views
شوہر نے کورٹ سے نوٹس بھیجا اپنی بیوی کو اور اس میں لکھا ہے کہ میں نے لڑائی کی وجہ سے اپنی بیوی کو بلآخر طلاق طلاق طلاق کہدیا جبکہ مجلس نزاع میں اس نے طلاق نہیں دیا تھااب سوال یہ ہے کہ اگراس نے طلاق نہیں بھی دیا ہو تو کیا نوٹس میں جو اقرار طلاق کیا ہے اس سے نور عین پر طلاق پڑ جائیگی یا نہں
asked Mar 17, 2021 in فقہ by Md Abdullah Izrail

1 Answer

Ref. No. 1375/42-780

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اقرار طلاق سے بھی شرعا طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ نیز جس طرح زبان سے طلاق واقع ہو جاتی ہے اسی طرح تحریر سے یا طلاق نامہ پر برضا دستخط کرنے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے خواہ زبان سے تلفظ کیا ہو یا نہ کیا ہو ۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں بیوی پر فقہ حنفی کے مطابق  تین طلاقیں مغلظہ واقع ہوگئیں۔۔ بیوی عدت گزار نے کے بعد اگر نکاح کرنا چاہے تو کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔ 

"الاقرار بالطلاق کاذبا یقع بہ قضاءً لا دیانۃً ۔" (حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار 2/113) ولو قال للكاتب: اكتب طلاق امرأتي كان إقرارا بالطلاق وإن لم يكتب (شامی، مطلب فی الطلاق بالکتابۃ 3/246)
واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Mar 22, 2021 by Darul Ifta
...