Ref. No. 1375/42-780
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اقرار طلاق سے بھی شرعا طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ نیز جس طرح زبان سے طلاق واقع ہو جاتی ہے اسی طرح تحریر سے یا طلاق نامہ پر برضا دستخط کرنے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے خواہ زبان سے تلفظ کیا ہو یا نہ کیا ہو ۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں بیوی پر فقہ حنفی کے مطابق تین طلاقیں مغلظہ واقع ہوگئیں۔۔ بیوی عدت گزار نے کے بعد اگر نکاح کرنا چاہے تو کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔
"الاقرار بالطلاق کاذبا یقع بہ قضاءً لا دیانۃً ۔" (حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار 2/113) ولو قال للكاتب: اكتب طلاق امرأتي كان إقرارا بالطلاق وإن لم يكتب (شامی، مطلب فی الطلاق بالکتابۃ 3/246)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند