64 views
السلام علیکم
ہمارے یہاں پھوپھی زاد لڑکے اور ماموں زاد لڑکی کی شادی ہوئے 7 یا 8 سال ہوئے، 3 لڑکے ہیں بڑا لڑکا ایب نارمل ہے، لڑکی کا شوہر نہ کماتا ہے نہ خرچ اٹھاتا ہے  چرس پیتا ہے اور نشہ میں مارتا پیٹتا ہے، وقت کے ساتھ اس کی غیرذمہ داری اور زیادتیوں میں اضافہ ہی ہوتا جاتا ہے پہلے بھی چھوٹی تسلیاں ملتی رہی ہیں لڑکی پہلے بھی طلاق کا مطالبہ کرچکی ہے پھر صبر کرلیتی تھی بچوں کے لیے لیکن اب زیادتیوں اور زلت کے باعث تنگ آکر علیحدگی چاہتی ہے، وہ یہ معلوم کرنا چاہتی ہے کہ وہ خلع لے سکتی ہے اپنے شوہر سے کورٹ کے ذریعے؟

لڑکی کے ددھیالی جو کے لڑکے کے ننھیالی رشتہ دار ہیں وہ اس سلسلے میں رکاوٹ ڈالتے ہیں کہ تمام زیادتیاں برداشت کرو کیونکہ علیحدگی شریعت میں ناپسندیدہ ہے بس جو ہے نصیب کا لکھا ہے اللّٰهُ کی مرضی یہی ہے.
asked May 26, 2021 in طلاق و تفریق by anonymous

1 Answer

Ref. No. 1454/42-904

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسی عورت کے لئے شریعت نے خلع کی گنجائش دی ہے، تاہم اگربچوں کی خاطر وہ مظالم  کو برداشت کرے اور صبر کرکے اس کے ساتھ رہے اور خلع نہ لے تو یہ زیادہ  بہتر ہے اور دوراندیشی کی بات ہے۔  خاندان کے لوگوں کو چاہئے کہ لڑکے کو سمجھائیں اور اگر عورت خلع ہی لینا چاہے تو اس پر زبردستی نہ کریں ، خلع لینے میں اس کی مدد کریں ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 27, 2021 by Darul Ifta
...