60 views
السلام علیکم: امام صاحب  ظہر کی نماز پڑھارہے تھے ، دوسری رکعت میں قیام کے بعد رکوع میں گئے اور فورا واپس کھڑے ہوگئے اور پھر رکوع کیا ، نماز کے بعد میں نے امام صاحب سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ سورہ فاتحہ کے بعد سورہ بھول گئے تھے اس لئے واپس قیام کرکے انھوں نے سورہ پڑھی اور سجدہ سہو کیا۔ میرا سوال ہے کہ جو لوگ دوسرے رکوع میں شامل ہوئے ان کی رکعت کا کیا حکم ہوگا۔ پہلی رکوع میں تو کوئی مسئلہ نہیں وہ شامل ہے، مگر کیا اس سے فرض ساقط ہوگیا تھا تو پھر یہ رکوع خارج صلوۃ ہوا، تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔ بدیع الزماں
asked Oct 26, 2021 in اسلامی عقائد by shakira1

1 Answer

Ref. No. 1670/431277

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سورہ فاتحہ و سورہ پڑھنے کے بعد ہی رکوع  کرنا ضروری ہے، اگر امام مذکور نے سورہ پڑھے بغیر رکوع کرلیا ، اور پھر واپس آکراس نے سورہ پڑھی  اور رکوع کیا تو یہ دوسرا رکوع ہی نماز کا رکن ہوگا اور اس میں شرکت کرنے والے رکعت پانے والے ہوں گے۔ اس لئے جن لوگوں نے دوسری رکعت کے دوسرے رکوع میں شرکت کی وہ دوسری رکعت کے پانے والے ہوئے، ان مسبوقین کو صرف ایک رکعت امام کے سلام کے بعد ادا کرنی ہوگی۔  البتہ اگر مام نے سورہ فاتحہ وسورہ پڑھنے کے بعد رکوع کیا اور پھر شبہہ کی بناء پر کھڑاہوکر سورہ پڑھی اور رکوع کیا تو یہ دوسرا رکوع زائد ہے، اس میں شرکت کرنے والا رکوع کا پانےوالا شمار نہیں ہوگا۔ اس کو دوسری رکعت کی بھی قضا کرنی ہوگی۔

ولو قرأ الفاتحة ثم ركع ساهيا ثم رفع رأسه فقرأ سورة ثم ركع فاقتدى به رجل في الركوع الثاني فهو مدرك للركعة؛ لأن المعتد به هو الركوع الثاني، والأول حصل قبل أوانه؛ لأن الركوع ما كان بعد قراءة الفاتحة والسورة، ولو كان قرأ الفاتحة والسورة ثم ظن بعدما رفع رأسه من الركوع أنه لم يقرأ فقرأ، وركع الثاني فأدرك رجل معه الركوع الثاني لم يكن مدركا للركعة؛ لأن المعتد به هو الركوع الأول فإنه حصل في أوانه والركوع الثاني وقع مكررا فلا يكون معتدا به (المبسوط للسرخسی، جھرالامام فیما یخافت فیہ او خافت فیما یجھر2/113)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Oct 30, 2021 by Darul Ifta
...