69 views
Unilever.company.  contact number..+91 1800 102 2221
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ حضرت مفتی صاحب ایک سوال میں پیش کرنا چاہتا ہوں میں نے ایک کمپنی کو کال کیا تھا جو کہ اس کمپنی کا نام یونیلیور ہے جو کہ کولگیٹ صابن کریم وغیرہ  بنتا ہے تو میں نے ان لوگوں سے معلوم کیا تھا کہ اس میں حرام چیز کی اجزا ملی ہوئی تو نہیں ہے تو انہوں نے فرمایا کی ہمارے کمپنی میں اس چیز کا کوئی بھی ایسی چیز ملاوٹ نہیں ہے تو کیا ان کی باتوں پر یقین کرنا بہتر ہوگا.اس بارے میں رہنمائی فرما دے اور میں آپ کو کمپنی کا نمبر اوپر میں دیا ہو....محمد مجاہد الاسلام رانچی جھارکھنڈ
asked Nov 1, 2021 in اسلامی عقائد by Mojahid

1 Answer

Ref. No. 1680/43-1298

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔آپ کے سابق استفتاء کے جواب میں یہ تحریر کیا گیاتھا کہ جب تک حرمت کی کوئی دلیل نہیں مل جاتی اس وقت تک ہر چیز پاک شمار ہوگی۔ اور اس کا استعمال بھی جائز ہوگا، کیونکہ حلت کے لئے دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی ہے بلکہ حرمت کے لئے دلیل کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو چیز حرام ہوگی اس کی دلیل اور وجہ حرمت کا پایا جانا ضروری ہے۔  البتہ اگر کسی چیز کے سلسلہ میں حلال و حرام کا شبہہ ہو تواس سے احتراز کرنا بہتر ہے اور احوط ہے۔   آج کے دور میں ہر سامان کے اجزائے ترکیبی کوڈ کے ساتھ لکھے ہوتے ہیں ان کو آن لائن چیک کیاجاسکتاہے۔ اگر ان میں کوئی غیرشرعی اجزاء نہ ہوں تو اس کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

[قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة] (91) قوله: الأصل في الأشياء الإباحة إلخ ذكر العلامة قاسم بن قطلوبغا في بعض تعاليقه أن المختار أن الأصل الإباحة عند جمهور أصحابنا، وقيده فخر الإسلام بزمن الفترة فقال: إن الناس لن يتركوا سدى في شيء من الأزمان، وإنما هذا بناء على زمن الفترة لاختلاف الشرائع ووقوع التحريفات، فلم يبق الاعتقاد، والوثوق على شيء من الشرائع فظهرت الإباحة بمعنى عدم العقاب، بما لم يوجد له محرم ولا مبيح انتهى. (غمز عیون البصائرفی شرح الاشباہ والنظائر 1/223)

ترجيحُ ما يقتضي الحظر على ما يقتضي الإباحة: لأنه أحوطُ، ولقوله صلى الله عليه وسلم: «دعْ ما يَرِيبُك إلى ما لا يَريبُك» (أحمد والترمذي والنسائي وابن حبان عن الحسن بن علي رضي الله عنهما).ـ (اصول الفقہ الذی لایسع الفقیہ جھلہ، ترجیح المثبت علی النافی 1/437)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Nov 3, 2021 by Darul Ifta
...