Ref. No. 1937/43-1846
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس ریسٹورینٹ کی غالب آمدنی حلال ہو تو اس میں ایسی ملازمت کرنا جس میں براہ راست حرام کام میں ملوث نہ ہونا پڑتاہو، جائز ہے۔ اس لئے آپ کی ملازمت میں چونکہ ایسی کوئی خرابی نہیں ہے جس میں براہ راست بار میں تعاون ہو، اس لئے آپ کی ملازمت جائز ہے اور کمائی حلال ہے، تاہم اس میں ایک گونہ شبہہ ہے، اس لئے فی الحال یہ ملازمت اختیار کرلیں اور بعد میں جب کوئی متبادل ملازمت میسر ہوجائے تو اس کو چھوڑ دیں ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا عَاصِمٍ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ عَشْرَةً عَاصِرَهَا، وَمُعْتَصِرَهَا، وَشَارِبَهَا، وَحَامِلَهَا، وَالْمَحْمُولَةُ إِلَيْهِ، وَسَاقِيَهَا، وَبَائِعَهَا، وَآكِلَ ثَمَنِهَا، وَالْمُشْتَرِي لَهَا، وَالْمُشْتَرَاةُ لَهُ (سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1295)
أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لا یقبل ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذٰلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالاً لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا۔ (الفتاوی الھندیۃ: (کتاب الکراہیۃ، 343/5، ط: زکریا)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند