99 views
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین اس مسٸلہ کے بارے میں کہ کیا ہم اپنا انشورنس کرا سکتے ہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماٸیں ۔ المستفتی فہد مراداباد
asked Aug 21, 2022 in ربوٰ وسود/انشورنس by Syed Fahad Ali

1 Answer

Ref. No. 1995/44-1942

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ انشورنس ایک سودی معاملہ ہے،   بلاکسی مجبوری کے انشورنس کرانا جائز نہیں ہے۔  اس لئے اگر سرکاری طور پر کوئی انشورنس لازم ہے یا انشورنس نہ لینے کی صورت میں اپنی حلال کمائی خطرہ میں پڑسکتی ہے تو ایسی شرعی مجبوریوں میں انشورنس کرانے کی اجازت ہے۔ آپ کو جو مسئلہ درپیش ہو، اس کو کسی ماہر مفتی کے سامنے رکھ کر اس کے  حدود و قیود  کو سمجھ لیں ۔

﴿يَآ أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوآ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُون﴾ (المائدة: 90)

"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اٰكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ»". (صحیح مسلم 3/1219، کتاب المساقات،دار احیاء التراث ، بیروت)

عن ابن سیرین قال: کل شيء فیه قمار فهو من المیسر (مصنف ابن ابی شیبہ (4/483، کتاب البیوع  والأقضیة، ط: مکتبة رشد، ریاض)

"وَسُمِّيَ الْقِمَارُ قِمَارًا؛ لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْ الْمُقَامِرَيْنِ مِمَّنْ يَجُوزُ أَنْ يَذْهَبَ مَالُهُ إلَى صَاحِبِهِ، وَيَجُوزُ أَنْ يَسْتَفِيدَ مَالَ صَاحِبِهِ وَهُوَ حَرَامٌ بِالنَّصِّ" (فتاوی شامی .(6 / 403 ، کتاب الحظر والاباحۃ، ط: سعید)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Aug 24, 2022 by Darul Ifta
...