114 views
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته.
امید ہے کہ مفتی صاحب خیر و عافیت سے ہوں گے۔
ایک سوال پوچھنا تھا پردہ کے سلسلے میں۔ مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اصل پردہ گھر کی چار دیواری ہے اور عورت کو بلا ضرورت گھر سے نہیں نکلنا چاہئے۔
اسی طرح میں فتاوی محمودیہ میں اسی بنیاد پر عورتوں کو حاجیوں کو روانہ کرنے کے لئے منع کیا گیا ہے۔
اب میرا سوال یہ ہے کہ شریعت کی نظر میں ضرورت کس امر کو کہا جائے گا؟ کیا اپنے دوست کے گھر جانا ضرورت ہے؟ اگر ہے، تو روزانہ جانا ضرورت ہے؟ جب گھر میں شوہر ہو تو کیا بچوں کو اسکول لے جانا ضرورت ہے؟ دکان میں جانا ضرورت ہے؟ کیا عالمیہ کلاس میں جانا شرعی ضرورت ہے؟
عورت کس مقصد سے گھر سے نکل سکتی ہے؟
کیا وجہ ہے کہ حاجی کو روانہ کرنے سے اسے روکا جاتا ہے لیکن دکانوں میں جانے کے سلسلے کوئی پابندی نہیں لگائی جا رہی ہے نہ کوئی اس کے بارے میں بات کرتا ہے؟
asked Aug 24, 2022 in زیب و زینت و حجاب by محمد راجا

1 Answer

Ref. No. 1997/44-1954

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شرعی مسافت پر جانے کے لئے عورت کو شرعا  لازم ہے کہ وہ محرم کے ساتھ ہی جائے، اور بلامحرم سفر کرنے کو ناجائز قرار دیاگیا۔ البتہ اگر عورت  مقامی طور پر کہیں جانا چاہے ، مثلااپنے رشتہ داروں سے  ملنے یابچوں کو اسکول چھوڑنے یا دوسرے کاموں کے لئے، تو اس کو اکیلے جانے کی شرعا  اجازت ہے۔ تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ عورت کا تحفظ اس کے اپنے گھر کی چہاردیواری میں ہی رہنے میں ہے۔  عورت گرچہ مذکورہ مقاصد کے لئے گھر سے نکل سکتی ہے لیکن پھر بھی شریعت سے اس کے باہر نکلنے کو پسند نہیں کیاہے، اور حدیث میں ہے کہ جب عورت باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کے پیچھے لگ جاتاہے۔ اس لئے خواتین کو چاہئے کہ جو کام گھر کے مرد کرسکتے ہوں ، وہ کام  ان سے کہہ کر کرالیں ، اور اگر عورت کوباہر جانا ہو تو کوئی محرم ساتھ میں لے کر چلاجائے۔ لڑکی اور جوان عورتوں کا گھر سے تنہا نکلنا بھی مفسدہ کا پیش خیمہ ہوسکتاہے۔ اس لئے موجودہ دَور میں خاص طور پر احتیاط کی ضرورت ہے، اور عورتوں کا اصل سرمایہ اس کی عفت و عصمت ہے، جس کا تحفط مردوعورت دونوں کو مل کر کرنا ہوگا۔ اللہ حفاظت فرمائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 4, 2022 by Darul Ifta
...