115 views
میرا سوال یہ ہے کہ ایک شوہر نے اپنی بیوی کو طلاق دی یوں کہا جا میں نے تجھے طلاق دی جا میں نے تجھے طلاق دی یہ الفاظ دو مرتبہ کہے ہے اس کے بعد اس عورت کے  دو رشتہ دار  ایک مرد اور ایک عورت شوہر کے پاس  بات چیت کرنے کے لئے گے طلاق کے بارے میں تو شوہر نے کہا میں نے دو نہیں تینوں طلاق دے دی تھی اس کے بعد  دو تین دن کے بعد  اور تمام رشتہ داروں کے سامنے نے شوہر  کہنے لگا کہ میں نے ایک ہی طلاق دی جب اس سے پوچھا گیا کہ آپ نے اندو کے سامنے ایک مرد اور ایک عورت کے کہا تھا کہ میں نے تینوں طلاق دے دی تھی تھی تو اس پر وہ کہنے لگا  کہ میں نے غصے میں کہا تھا لیکن میں نے ایک ہی طلاق دی تھی برائے مہربانی اس بارے میں بتاے کہ کتنی طلاق ہوئی ہے
asked Aug 29, 2022 in اسلامی عقائد by Abdul wajid

1 Answer

Ref. No. 2006/44-1962

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت بالا میں عورت پر شرعا تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔ میاں بیوی کا رشتہ اب باقی نہیں رہا، دونوں اجنبی ہوگئے۔ عورت پر پردہ ، اور عدت لازم ہے۔ عدت گزارنے کے بعد عورت اپنی مرضی  سے شادی کرنے میں آزاد ہے۔

"وإن‌‌ ‌كان ‌الطلاق ‌ثلاثا ‌في ‌الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها، ثم يطلقها، أو يموت عنها۔" (البناية شرح الهداية،5/ 474)

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضاً حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجاً غيره} [البقرة: 230]، وسواء طلقها ثلاثاً متفرقاً أو جملةً واحدةً". (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 187)

’’ولو أقر بالطلاق كاذباً أو هازلاً وقع قضاءً لا ديانةً ( شامی کتاب الطلاق، 3/236 سعید)

لو أكره على أن يقر بالطلاق فأقر لا يقع كما لو أقر بالطلاق هازلا أو كاذبا كذا في الخانية من الإكراه ومراده بعدم الوقوع في المشبه به عدمه ديانة لما في فتح القدير ولو أقر بالطلاق وهو كاذب وقع في القضاء اه. وصرح في البزازية بأن له في الديانة إمساكها إذا قال أردت به الخبر عن الماضي كذبا، وإن لم يرد به الخبر عن الماضي أو أراد به الكذب أو الهزل وقع قضاء وديانة واستثنى في القنية من الوقوع قضاء ما إذا شهد قبل ذلك لأن القاضي يتهمه في إرادته الكذب فإذا أشهد قبله زالت التهمة۔ (البحر الرائق: كتاب الطلاق، 264/3، ط: دار الكتاب الإسلامي)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 14, 2022 by Darul Ifta
...