الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ جملہ اگر عیاذ ا باللہ نماز کا مذاق اڑانے کے لئے کہا تو ایمان سے خارج ہے اور اگر مذاق اڑانے کے لئے نہیں کہا، تب بھی ایسا جملہ کہنا گناہ کبیرہ ہے توبہ و استغفار لازم ہے ایسے شخص کو مناسب طریقہ پر نصیحت کی جانی چاہئے۔(۱
(۱) أو قال: ’’نماز کردہ وناکردہ یکے است‘‘ أو قال: ’’چنداں نماز کردم مرا دل بگرفت‘‘ أو قال: ’’نماز چیزے نیست کہ اگر بماند کندہ شود‘‘ فہٰذا کلہ کفر، کذا في خزانۃ المفتیین۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، وموجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بالصلاۃ، والصوم، والزکاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۰)
ولو قیل لرجل: صلّ فقال: ’’تو چندیں گاہ نماز کردے‘‘ أو قال: ’’چندین گاہ نماز کردم چہ بر سر آوردم‘‘ کفر۔ (الفتاویٰ السراجیہ، ’’کتاب السیر: باب ألفاظ الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۷)
الہازل أو المستہزي إذا تکلم بکفر استخفافاً استہزاء ومزاحاً یکون کفراً عند الکل وإن کان اعتقادہ خلاف ذلک۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۷)
دار العلوم وقف دیوبند