86 views
(۷۷)سوال:ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم شرعی ہے جو مندرجہ ذیل باتیں کرتا ہے؟
(۱) موجودہ مساجد ضرار کی شاخیں ہیں۔
(۲) جبرئیل فرشتہ نہیں؛ بلکہ قوتوں میں سے ایک نفسیاتی قوت ہے۔
(۳) کہ قرآن پاک تلاوت کرنا شرک اور بت پرستی ہے۔
(۴) اس دور میں قرآنی اور اسلامی قانون ناکام ہے۔
(۵) حیات عیسیٰ علیہ السلام ایک من گھڑت کہانی ہے۔
(۶) جہنم ایک نفسیاتی کیفیت ہے خارج میںاس کا کوئی وجود نہیں۔
(۷) قرآن میں جنت و دوزخ کا تصور صرف عربوں کے لئے تھا۔
(۸) نزول عیسیٰ اور ظہور مہدی اسلامی عقیدہ نہیں ہے۔
ایسا شخص فاسق ہے یا کافر اور خارج از ایمان ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد مرتضیٰ، مظفرنگر
asked Nov 22, 2022 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ عقائد قرآن وحدیث کے صریح خلاف ہیں اور اگر مذکورہ شخص واقعۃً ایسے عقائد رکھتا ہے تو وہ خارج از اسلام ہے اس پر تجدید ایمان ضروری ہے۔(۱)

 

(۱) وإنَّ محمدعبدہ ورسولہ وأمینہ علی وحیہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم …… وإن الجنۃ حق وإن النار حق وإن میزان حق وإن الحساب حق وإن الصراط حقٌّ وإن الساعۃ آتیۃ لاریب فہا وإن اللّٰہ یبعث من في القبور۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الشروط: الفصل العشرون في الوصیۃ‘‘: ج ۶، ص: ۳۵۶)

وفي البحر: والحاصل أن من تکلم بکلمۃ الکفر ہازلا أو لاعبا کفر عند الکلِّ ولا اعتبار باعتقادہ …… ومن تکلم بہا عالما عامداً کفر عند الکلِّ۔ (ابن عابدین، رد المختار علی الدر المختار، کتاب الجہاد: باب المرتد، مطلب: ما یشک أنہ ردۃ لا یحکم بہا‘‘: ج ۶، ص: ۳۵۸)

 

رجل کفر بلسانہ طائعا وقلبہ مطمئنٌ بالإیمان یکون کافراً ولا یکون عند اللّٰہ مؤمناً کذا في فتاوی قاضي خان، (جماعۃ من علماء الھند، الفتاوی الھندیۃ ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۳) وکذا الرجل إذا ابتلی بمصیبات متنوِّعۃ فقال أخذت مالی وأخذت ولدي وأخذت کذا وکذا فما ذا نفعل و ما ذا بقی لم تفعلہ و ما أشبہ ہذا من الألفاظ فقد کفر، کذا في المحیط۔ (أیضا:، ’’ومنہا ما یتعلق بالحلال والحرام‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۳)

دار الافتاء

 دار العلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 22, 2022 by Darul Ifta
...