69 views
١. میں شریک تعلیم سے اپنی تعلیم حاصل کر رہا ہوں اور ہمارے اسکول کا نصاب میں ڈارون کے نظریہ کو پڑھایا جاتا ہے ، ہم لوگ اس نظریہ کو پڑھتے ہیں لیکن اس نظریہ کو نہیں مانتے ہیں ، ہم اسلامی نظریہ کو مانتے ہیں - تو کیا مجھے ڈارون کے نظریہ کو پڑھنے پر گناہ ہوگا ؟
٢. میرے اسکول میں ڈارون کے نظریہ پڑھایا جاتا ہے اس وجہ سے مجھے اس نظریہ کی کتابوں کو اپنے گھر میں رکھنا پڑتا ہے تو کیا مجھے گناہ ہوگا ؟
٣۔ سوڈھی بینک کے نظام کی کتابوں کو پڑھنا کیسا ہے جب کہ میرا  مقصد سوڈھی بینک کے نظام کو سمجھنا ہے ؟
٤. اور اسی طرح دنیا میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو غیر اسلامی ہے ، اگر ہم اس کے عقیدہ ، نظریہ اور نظام کو سمجھنے کے لیے اس چیز کی کتابوں کو پڑھتے ہیں اور اس چیز کی تعلیم حاصل کرتے ہیں تو کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے ؟
asked Nov 28, 2022 in اسلامی عقائد by ثاقب الأنصاري

1 Answer

Ref. No. 2139/44-2198

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ڈارون کا نظریہ اسلامی نظریہ کے خلاف ہے، آپ اگر اس نظریہ کو مانتے نہیں ہیں تو اس نظریہ کو پڑھنے میں کوئی گناہ نہیں ہے، ، اسی طرح سودی نظام کو سمجھنے کے لئے اس کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اسی طرح غیراسلامی چیزوں کو سمجھنے کے لئے تاکہ ہم سمجھ کر اس کی حقیقت وقباحت لوگوں کے سامنے واضح کرسکیں، اور لوگوں کو اسلام کی حقانیت سے متعارف کراسکیں۔ ان چیزوں کوپڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ اگر مذکورہ مقاصد کو پیش نظر رکھ کر پڑھاجائے تو امید ہے کہ اجر کا باعث ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 1, 2022 by Darul Ifta
...