62 views
(۹۴)سوال :ہندوستان میں مختلف سیاسی رہنماؤں کے مجسمے بنے ہوئے ہیں اور ان کی یوم پیدائش اور یوم وفات پر ان کی گل پوشی کا اہتمام کیا جاتا ہے، سوال یہ ہے کہ مجسموں کی گل پوشی درست ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اسرائیل، مرزا پور
asked Dec 11, 2022 in اسلامی عقائد by Rahimuddin

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس سلسلے میں کفایت المفتی میں درج ہے: گرنتھ صاحب کو سجدہ کرنا یا پھول چڑھانا مسلمانوں کے لئے حرام ہے، اسلام نے دوسرے مذاہب کے پیشواؤں کی توہین کرنے اور ان کو برا کہنے سے منع کیا ہے، ان کی تعظیم کا حکم نہیں دیا ہے، خصوصا ایسی تعظیم جو عبادت کے درجے تک پہونچی ہو کسی طرح جائز اور مباح نہیں ہوسکتی ہے۔(۲)

اسلام میں مجسموں کی حیثیت بت کی ہے اور بت کی تعظیم کفر ہے، یہ ایک متفقہ مسئلہ ہے، اب یہاں دیکھنا ہے مجسموں پر ہار ڈالنا کیا کوئی قانونی مجبوری ہے یا باہمی رواداری ہے، اگر کوئی قانونی یا سیاسی مجبوری ہو، تو ناجائز اور غلط سمجھتے ہوئے ہار ڈالا جاسکتا ہے، جب کہ اس پر توبہ واستغفار بھی کرنا چاہئے اور اگر یہ کوئی قانونی مجبوری نہیں ہے تو محض اپنے آپ کو سیکولر دکھانے کے لئے حرام کاموں پر جرأت نہیں کرنی چاہئے او راگر کوئی شخص مجسموں پر ہار ڈالتا ہے اسے غلط سمجھتے ہوئے تو اس کا یہ عمل غلط ہوگا، لیکن اس کی بنا پر اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی اور اگر اس کا یہ عمل مجسموں کی تعظیم کے پیش نظر ہو تو بت کی تعظیم کی وجہ اس کا یہ عمل دائرہ کفر میں آئے گا، جب کہ غالب گمان یہ ہے کہ سیاسی لیڈران اپنے سیکولر کردار کو ظاہر کرنے کے لئے ایسا کرتے ہیں، مجسموں کی تعظیم کے پیش نظر ایسا نہیں کرتے ہیں۔ (۱

(۲) مفتی کفایت اللّٰہ، کفایت المفتی: ج ۱۳، ص: ۱۷۱۔

(۱) إذا سجد واحد لہؤلاء الجبابرۃ فہو کبیرۃ من الکبائر وہل یکفر؟ قال بعضہم: یکفر مطلقا، وقال أکثرہم: ہذا علی وجوہ إن إراد بہ العبادۃ یکفر وأن أراد التحیۃ لم یکفر، ویرحم علیہ ذلک۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۲)

 

 

دار العلوم وقف دیوبند

(فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد اول ص 174)

 

 

answered Dec 11, 2022 by Darul Ifta
...