82 views
(۹۵)سوال:ایک مسلمان شخص اپنے سیاسی مفاد کی خاطر غیر ملحدوں کے ہمراہ مندر میں جاتا ہے اور مورتی کے سامنے پھول وغیرہ ڈال کر ہاتھ جوڑتا ہے اور وہ ظاہر میں صرف غیر مسلموں کو دکھانے کے لئے ایسا کرتا ہے؛ لیکن دل میں مورتی کو گالیاں دیتا ہے اور زبان سے استغفار اور تیسرا کلمہ پڑھتا رہتا ہے اس کا یہ عمل کیسا ہے حرام ہے یا کفر ہے؟ کیا اس طرح عمل کرنے والے کا نکاح فاسد ہوجاتا ہے اور اس کو اپنی بیوی سے دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: صغیر احمد انواری، راجستھان
asked Dec 11, 2022 in اسلامی عقائد by Rahimuddin

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ شخص کے لئے جائز نہیں کہ مندر میں جاکر مورتیوں کے سامنے ہاتھ جوڑے خواہ سیاست میں کیوں نہ ہو؛ اس لئے کہ یہ بظاہر غیر اللہ کی پوجا اور عبادت ہے اور جیسے کہ حقیقتاً غیر اللہ کی پوجا جائز نہیں ظاہراً بھی جائز نہیں نیز یہ کہ کس کس کے سامنے یہ شخص اس عمل کے سیاسی ہونے کی تشریح کرے گا، لوگ تو ظاہر حال کے دیکھنے کے مکلف ہیں ہر طرف سے یہ شخص متہم ہوگا اور چونکہ یہ شخص شرعاً کافر نہیں ہوا اس لئے تجدید نکاح لازم نہیں ہے۔ (۱)

(۱) الکفر شيء عظیم فلا أجعل المؤمن کافراً حتی وجدت روایۃ أنہ لا یکفر … إلی قولہ … لا یفتي بکفر مسلم أمکن حمل کلامہ علی محمل حسن۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الجہاد: باب المرتد، مطلب: ما یشک أنہ ردۃ لا یحکم بہا‘‘: ج ۶، ص: ۳۵۸)

إذا کانت في المسألۃ وجوہٌ توجب الکفر، ووجہ واحدٌ یمنع، فعلی المفتي أن یمیل إلی ذلک الوجہ: کذا في الخلاصۃ۔ … ثم إن کان کانت نیۃ القائل الوجہ الذي یمنع التکفیر فہو مسلم۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۳)

 

دار العلوم وقف دیوبند

(فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد اول ص 176)

 

answered Dec 11, 2022 by Darul Ifta
...