الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ شخص کے لئے جائز نہیں کہ مندر میں جاکر مورتیوں کے سامنے ہاتھ جوڑے خواہ سیاست میں کیوں نہ ہو؛ اس لئے کہ یہ بظاہر غیر اللہ کی پوجا اور عبادت ہے اور جیسے کہ حقیقتاً غیر اللہ کی پوجا جائز نہیں ظاہراً بھی جائز نہیں نیز یہ کہ کس کس کے سامنے یہ شخص اس عمل کے سیاسی ہونے کی تشریح کرے گا، لوگ تو ظاہر حال کے دیکھنے کے مکلف ہیں ہر طرف سے یہ شخص متہم ہوگا اور چونکہ یہ شخص شرعاً کافر نہیں ہوا اس لئے تجدید نکاح لازم نہیں ہے۔ (۱)
(۱) الکفر شيء عظیم فلا أجعل المؤمن کافراً حتی وجدت روایۃ أنہ لا یکفر … إلی قولہ … لا یفتي بکفر مسلم أمکن حمل کلامہ علی محمل حسن۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الجہاد: باب المرتد، مطلب: ما یشک أنہ ردۃ لا یحکم بہا‘‘: ج ۶، ص: ۳۵۸)
إذا کانت في المسألۃ وجوہٌ توجب الکفر، ووجہ واحدٌ یمنع، فعلی المفتي أن یمیل إلی ذلک الوجہ: کذا في الخلاصۃ۔ … ثم إن کان کانت نیۃ القائل الوجہ الذي یمنع التکفیر فہو مسلم۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۳)
دار العلوم وقف دیوبند
(فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد اول ص 176)