82 views
(۹۶)سوال:حضرات مفتیان کرام عرض ہے کہ اگر کسی شخص نے انجانے میں غلطی سے کوئی کفریہ کلمہ زبان سے ادا کردیا تو کیا وہ کافر ہوجائے گا؟ یا وہ مسلمان ہی ہے؟ تشفی بخش جواب دے کر احسان فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد نہال خان، پالی
asked Dec 11, 2022 in اسلامی عقائد by Rahimuddin

1 Answer

 

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر غلطی اور انجانے سے کوئی کفریہ کلمہ زبان سے نکل جائے تو اس کفریہ کلمہ کی وجہ سے وہ شخص کافر نہیں ہوگا، مسلمان ہی ہے جیسا کہ فتاویٰ ہندیہ میں ہے: ’’وماکان

خطأ من الألفاظ لا یوجب الکفر فقائلہ مومن علی حالہ ولا یؤمر بتجدید النکاح‘‘ (۱) اور اس شخص پر مذکورہ صورت میں تجدید نکاح بھی لازم نہیں ہے؛ لیکن ایسے الفاظ جو کفریہ ہوں ان کا استعمال کرنا بہت غلط ہے آئندہ احتیاط کرنی ضروری ہے اور اس شخص پر توبہ اور استغفار لازم ہے۔ ’’ولکن یؤمر بالاستغفار والرجوع عن ذلک‘‘(۲) ’’ومن تکلم بہا مخطئاً أو مکرہا لا یکفر عند الکل‘‘۔ (۳)

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۳

…(۲) أیضاً:

(۳) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الجہاد: باب المرتد، مطلب: ما یشک أنہ ردۃ لا یحکم بہا‘‘: ج۶، ص: ۳۵۸۔

دار العلوم وقف دیوبند

(فتاوی دار العلوم وقف دیوبند جلد اول ص 176)

 

answered Dec 11, 2022 by Darul Ifta
...