87 views
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ایک بیوہ خاتون کی چھہ بیٹیاں ہیں دو بیٹیوں کی شادی ہو چکی ہے۔ آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ گھر کا گزارہ لوگوں کی امداد سے ہوتا ہے ۔ انکے پاس ایک ۵۰ گز کا پلاٹ ہے (قیمت
       تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے) جسکو انھوں نے بیٹیوں کی شادی کے لئے روک رکھا ہے۔
                              اس صورت میں زکاتہ لینے کا کیا حکم ہے ؟؟
asked Mar 2, 2023 in زکوۃ / صدقہ و فطرہ by MEHTAB ALAM

1 Answer

Ref. No. 2270/44-2431

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر پلاٹ خریدتے وقت ہی بیچنے کی نیت  تھی  تو پھر اس کی وجہ سے وہ پلاٹ  ایک تجارتی سامان ہے، لہذا  تجارتی سامان کی موجودگی میں جس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپئے ہیں، اس کو زکوۃ کی رقم دینا درست نہیں  ہے، اور اگر  خریدتے وقت بیچنے کی نیت نہیں  تھی تو اب  بعد میں بیچنے کی نیت کرنے سے وہ سامان ِ تجارت نہیں بنے گا ،  لہذا عورت کو اس پلاٹ کی وجہ سے صاحب نصاب نہیں کہاجائے گا اس لئے اس کو زکوۃ دینا جائز ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Mar 11, 2023 by Darul Ifta
...