52 views
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ آج رات مجھ سے ایک کام ہو گیا اور یہ واقعہ رمضان المبارک کا ہے حضور نے فرمایا اے ابی کیا ہوا تو انہوں عرض کیا۔۔۔۔۔۔

میرے گھر میں چند عورتوں نے کہا ہم نے قرآن نہیں پڑھا ہم آپ کے پیچھے تراویح کی نماز پڑھیں گی چنانچہ میں نے انہیں آٹھ رکعات پڑھائی اور وتر بھی پڑھاۓ اور حضور نے اس پر کچھ نہیں فرمایا اسی طرح آپکی رضامندی کی بناء پر یہ سنت ہوئی

(حیاۃ الصحبہ جلد 3:صفحہ-165)

اس واقعہ کی کیا حقیقت و حیثیت ہے ؟
asked May 6, 2023 in حدیث و سنت by MEHTAB ALAM

1 Answer

Ref. No. 2309/44-3472

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ واقعہ حیاۃ الصحابہ میں موجود ہے اور طبرانی کے حوالہ سے اس پر حسن ہونے کا حکم لگایاہے، اس لئے روایت درست ہے، آپ کو اس پر کیا اعتراض ہے؟ آٹھ رکعت تراویح کی روایت تو اس کے علاوہ بھی کتب حدیث میں موجودہے، تاہم احناف نے بیس رکعت تراویح کو ترجیح دی ہے، اس لئے کہ بیس رکعت تراویح بھی روایت اور تواترعمل سے ثابت ہے۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered May 15, 2023 by Darul Ifta
...