عرس میں امام صاحب کی شرکت:
(۶۹)سوال:شہرپربھنی میں ایک درگاہ کا زبردست عرس ہوتا ہے جس میں لاکھوں مرد مسلم، غیر مسلم شریک ہوتے ہیں، تو سامان کی خرید وفروخت اور میلہ دیکھنے کے لئے شرعاً جاسکتے ہیں یا نہیں؟
ایک مسجد کے لوگ بڑی دھوم دھام سے نکلتے ہیں اس میں ڈھول تماشا ناچ وغیرہ سب کچھ ہوتا ہے اس میں بعد نماز ظہر ہزاروں لوگ سلام پڑھتے ہیں اگر بتی عود اکثر جلاتے ہیں اس کام میں امام صاحب برابر شریک رہتے ہیں؛ حالانکہ مولانا عالم ہیں جب مولانا سے کہا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ میں دل سے برا مانتا ہوں نفرت کرتا ہوں؛ لیکن لوگوں کے اصرار پر مجبوراً شریک ہوجاتا ہوں اگر امامت اس مسجد سے چھوڑدوں تو پھر کوئی دوسرا بدعتی امام مسجد پر قبضہ کرلے گا۔ تو امام صاحب کا یہ کہنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: شیخ حسین صاحب، پربھنی