41 views
قبر پر اگر بتی جلانا یا پھول چڑھانا:
(۷۰)سوال:قبروں پر اگر بتی جلانا درست ہے یا نہیں؟ نئے زمانے میں آگ کو مکروہ سمجھتے ہوئے پھولوں کے ہار ڈالتے ہیں، تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اظہار، سمستی پور
asked Jun 1, 2023 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:قبروں پر اگر بتی جلانا یا پھول ڈالنا سنت سے ثابت نہیں ہے، اس لیے بدعت کہا جائے گا جو قابل ترک ہے، دفن کرنے کے بعد قبر پر انفرادی یا اجتماعی طور پر کچھ پڑھ کر ایصال ثواب کرنا جائز اور درست ہے؛ البتہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا مناسب نہیں ہے کہ اس میں اشتباہ ضرور ہے۔
اور اگر ہاتھ اٹھاکر دعاء ہی کرنی ہو تو قبلہ کی طرف منھ کرکے دعا کی جائے۔(۱)

(۱) فما یؤخذ من الدراہم والشمع والزیت وغیرہا وینقل إلی ضرائح الأولیاء تقربا إلیہم فحرام بإجماع المسلمین۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصوم: باب الاعتکاف‘‘: ج ۲، ص: ۳۲۱)
ویستحب …… بعد دفنہ لدعاء وقراء ۃ بقدر ما ینحر الجزور ویفرق لحمہ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في دفن المیت‘‘: ج ۳، ص: ۱۴۳)
فقد یثبت أنہ علیہ الصلاۃ والسلام قرأ أول سورۃ البقرۃ عند رأس میت وآخرہا عند رجلیہ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في زیارۃ القبور‘‘: ج ۳، ص: ۱۵۱)
وإذا أراد الدعاء یقوم مستقبل القبلۃ کذا في خزانۃ الفتاوی۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ: الباب السادس عشر في زیارۃ القبور‘‘: ج ۵، ص: ۴۰۴)
وفي حدیث ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ، رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم في قبر عبد اللّٰہ ذي النجادین الحدیث وفیہ فلما فرغ من دفنہ استقبل القبلۃ رافعاً یدیہ أخرجہ أبو عوانہ في صحیحہ۔ (ابن حجرالعسقلاني، فتح الباري، ’’کتاب الدعوات: قولہ باب الدعاء مستقبل القبلۃ‘‘: ج ۱۱، ص: ۱۶۵، رقم: ۶۳۴۳)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص372

answered Jun 1, 2023 by Darul Ifta
...