45 views
تدفین کے بعد دیر تک قبر کے پاس بیٹھنا:
(۸۰)سوال:لوگوں کا عقیدہ ہے کہ مرنے کے بعدقبر کے پاس کافی دیر تک بیٹھے رہتے ہیں کہ میت کو ایک دم اکیلے نہ چھوڑا جائے تو یہ عقیدہ کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اسجد میاں، بلی ماران، دہلی
asked Jun 4, 2023 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:یہ عقیدہ درست نہیں ہے؛ البتہ تدفین کے بعد تھوڑی دیر ٹھہر کر قرآن کریم پڑھنا اور دعاء کرنا ثابت ہے۔(۲)

(۲) عن عثمان بن عفان قال: کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم، إذا فرغ    من دفن المیت وقف علیہ، فقال: (استغفروا لأخیکم، وسلوا لہ بالتثبیت فإنہ الآن یسأل)۔ (أخرجہ أبوداؤد، في سننہ، ’’کتاب الجنائز: باب الاستغفار عند القبر للمیت في وقت الانصراف‘‘: ج ۲، ص: ۴۵۹، رقم: ۳۲۲۱)
عن عبد اللّٰہ بن عمر قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: (إذا مات أحد کم فلا تحبسوہ، واسرعوا بہ إلی قبرہ ولیقرأ عند رأسہ فاتحۃ البقرۃ وعند رجلیہ بخاتمۃ البقرۃ)۔ رواہ البیہقي في شعب الإیمان۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الجنائز: باب دفن المیت، الفصل الثالث‘‘: ج ۴، ص: ۱۷۲، رقم: ۱۷۱۷)
ویستحب …… وجلوس ساعۃ بعد دفنہ لدعائٍ وقراء ۃٍ بقدر ما ینحر الجزور ویفرق لحمہ۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في دفن المیت‘‘: ج ۳، ص: ۱۴۳
)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص382

answered Jun 4, 2023 by Darul Ifta
...