54 views
جنازہ کا طواف کرنا، قبر کی مٹی اٹھا کر دینا:
(۸۳)سوال:ہمارے یہاں تدفین کے وقت امام صاحب ہر ایک کو مٹی اٹھا کردیتے ہیں اس کے بغیر کوئی شخص قبر پر مٹی نہیں ڈال سکتا، نیز ہر ایک تدفین سے قبل جنازہ کا طواف کرتا ہے، کیا ایسا کرنا درست ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبدالوہاب، سہارنپور
asked Jun 4, 2023 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

الجواب وبا اللّٰہ التوفیق:جنازہ کا طواف کرنا کھلی ہوئی بدعت ہے،(۱) نیز مٹی ہر شخص کو اپنے طور پر اٹھانی چاہئے(۲) امام صاحب کا یہ فعل کہ جب تک وہ مٹی اٹھا کر نہ دیں تو کوئی شخص خود اٹھا کر نہیں ڈال سکتا التزام مالایلزم کے قبیل سے ہے اور بدعت ہے۔ ان تمام بدعات سے پرہیز مسلمان پر ضروری ہے۔(۳)

(۱) لا یجوز ما یفعلہ الجہال بقبور الأولیاء والشہداء من السجود والطواف حولہا واتخاذ السرج والمساجد علیہا ومن الاجتماع بعد الحول کالأعیاد ویسمونہ عرسا۔ (محمد ثناء اللّٰہ، پاني پتي، تفسیر مظہري، ’’سورۃ آل عمران: ۶۴‘‘: ج ۲، ص: ۶۸)
(۲) ویستحب لمن شہد دفن المیت أن یحثو في قبرہ ثلاث حثیات من التراب بیدیہ جمیعاً۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ: الفصل السادس في القبر والدفن والنقل إلخ‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۷)
(۳) وأما أہل السنۃ والجماعۃ فیقولون في کل فعل وقول لم یثبت عن الصحابۃ رضي اللّٰہ عنہم ہو بدعۃ لأنہ لو کان خیراً لسبقونا إلیہ، لأنہم لم یترکوا خصلۃ من خصال الخیر إلا وقد بادروا إلیہا۔ (ابن کثیر، تفسیر ابن کثیر، ’’سورۃ الأحقاف: ۱۰-۱۴‘‘: ج ۷، ص: ۲۵۶)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص385

answered Jun 4, 2023 by Darul Ifta
...