39 views
عورت کا نماز پڑھتے وقت دوپٹہ سر سے بغیر فعل کے گرجائے پھر نمازی عورت اسے حالت نماز میں سنبھال لے تو نماز کا کیا حکم ہے؟
اور اگر بالفعل دوپٹہ سر سے بحالتِ نماز گرادے تو نماز کا کیا حکم ہے؟
مفتی صاحب اصل میں خود بخود نماز کی حالت میں میرا دوپٹہ سر سے گھسک کر گر گیا تو کچھ سہیلیوں نے مجھ سے کہا کہ آپ کی نماز نہیں ہوئی تو کیا ان کا کہنا درست ہے؟
asked Jun 13, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by munawwarbhatabari

1 Answer

Ref. No. 2370/44-3576

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   دوران نماز  عورت کے لئے بالوں کا چھپانا بھی شرائط نماز میں سے ہے، اس لئے اگر دوپٹہ سرک جائے یا گرجائے اور بال چوتھائی  سے کم مقدار میں کھل جائیں اور  عورت اس کو فوراً ٹھیک کرلے تو نماز درست ہوجائے گی، اور اگر بال چوتھائی مقدار سے زیادہ  کھل گئے یا یہ کہ  تین بار سبحان اللہ کہنے کے بقدر  بال کھلے رہے تو نماز فاسد ہوجائے گی۔ جان بوجھ کر تھوڑی دیر کے لئے بھی اگر بالوں کو کھولا تو نماز فاسد ہوجائے گی۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 408):

"(ويمنع) حتى انعقادها (كشف ربع عضو) قدر أداء ركن بلا صنعه (من) عورة غليظة أو خفيفة  على المعتمد (والغليظة قبل ودبر وما حولهما، والخفيفة ما عدا ذلك) من الرجل والمرأة، وتجمع بالأجزاء لو في عضو واحد، وإلا فبالقدر؛ فإن بلغ ربع أدناها كأذن منع.

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(وَ) الرَّابِعُ (سَتْرُ عَوْرَتِهِ) وَوُجُوبُهُ عَامٌّ... (وَلِلْحُرَّةِ) وَلَوْ خُنْثَى (جَمِيعُ بَدَنِهَا) حَتَّى شَعْرُهَا النَّازِلُ فِي الْأَصَحِّ". ( كتاب الصلاة، بَابُ شُرُوطِ الصَّلَاةِ، ١ / ٤٠٤ - ٤٠٥، ط: دار الفكر)

رد المحتار میں ہے:

"(قَوْلُهُ: النَّازِلُ) أَيْ عَنْ الرَّأْسِ، بِأَنْ جَاوَزَ الْأُذُنَ، وَقَيَّدَ بِهِ إذَا لَا خِلَافَ فِيمَا عَلَى الرَّأْسِ (قَوْلُهُ: فِي الْأَصَحِّ) صَحَّحَهُ فِي الْهِدَايَةِ وَالْمُحِيطِ وَالْكَافِي وَغَيْرِهَا، وَصَحَّحَ فِي الْخَانِيَّةِ خِلَافَهُ مَعَ تَصْحِيحِهِ لِحُرْمَةِ النَّظَرِ إلَيْهِ، وَهُوَ رِوَايَةُ الْمُنْتَقَى وَاخْتَارَهُ الصَّدْرُ الشَّهِيدُ، وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ وَأَحْوَطُ كَمَا فِي الْحِلْيَةِ عَنْ شَرْحِ الْجَامِعِ لِفَخْرِ الْإِسْلَامِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى كَمَا فِي الْمِعْرَاجِ. (كتاب الصلاة، بَابُ شُرُوطِ الصَّلَاةِ، مَطْلَبٌ فِي سَتْرِ الْعَوْرَةِ، ١ / ٤٠٥، ط: دار الفكر)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jun 15, 2023 by Darul Ifta
...