Ref. No. 2397/44-3630
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نشہ کی حالت میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اور چھ سات بار طلاق بولنے سے شرعا تین طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں۔ اور بیوی شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجاتی ہے، نکاح فوری طور پر ختم ہوجاتاہے، اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتاہے۔ مطلقہ عورت اپنی عدت گزارکر دوسرے مرد سے نکاح کرنے میں آزاد ہوتی ہے۔
"إن كان سكره بطريق محرم لايبطل تكليفه فتلزمه الأحكام وتصح عبارته من الطلاق و العتاق." (حاشیۃ ابن عابدین، مطلب في تعريف السكران وحكمه : 3 / 239 ، ط : سعید)
"(و يقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) و لو تقديرًا، بدائع ، ليدخل السكران (ولو عبدًا أو مكرهًا) فإن طلاقه صحيح. (قوله: فإن طلاقه صحيح) أي طلاق المكره." (الدر المختار و حاشیۃ ابن عابدین، رکن الطلاق : 3 / 235 ، ط : سعید)
"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."
(فتاوی ہندیہ، کتاب الطلاق ، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به ، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به : 473/1 ، ط : دار الفکر)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند