195 views
Ref. No. 37/1089

(۱) کیا ایسے گاؤں میں جہاں قریب دو سال سے لوگوں نے جمعہ جاری کر رکھا ہے لیکن جو شرائط کتب احناف میں لیکھیں ہیں نماز جمعہ کے فرض ہونے کے ان میں سے کوئی بھی شرط نہیں پائی جاتی وہاں پر جمعہ کو بند کرنا جایئے یا جاری رکھنا چاہئے
(۲) بعض علماء صرف اس بنیاد پر کے ھمارے بند کرنے کی وجہ سے ممکن ہے کے جو لوگ ہفتہ میں ایک دن نماز پڑھتے ہیں وہ بھی نماز ان کی جاتی رہے گی اس نماز جمعہ کے قائل ہیں  جبکہ مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری (د) نے کتاب المسائل جلد اول صفہ ۴۵۶-۴۵۷ پر لیکھا ہے کہ چھوتے دیہاتوں میں رہنے والوں پر جمعہ نہیں بلکہ ظہر کی نماز فرض ہے لہٰذا اگر وہ ظہر کےکہ بجاے جمعہ پڑھیں گے تو گناہ گار ہونگے
asked May 4, 2016 in نماز / جمعہ و عیدین by mkdansari

1 Answer

Ref. No. 37 / 1083

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: بشرط صحت سوال جبکہ اس جگہ جمعہ قائم کرنے کی شرائط مفقود ہیں تو وہاں جمعہ کی نماز بند کردینی چاہئے، اور اب ظہر کی نماز ہی پڑھنی چاہئے۔ جمعہ پڑھنے سے ظہر کا فرض ساقط نہیں ہوگا، بلکہ وہ بدستور باقی رہے گا۔ تاہم مذکورہ بستی کا کسی ماہر مفتی سے ،معائنہ کرادیا جائے اور وہ جو فتوی دیں اس کے مطابق  عمل کیا جائے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered May 8, 2016 by Darul Ifta
...