48 views
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین مندرجہ ذیل وراثت کے مسئلہ میں کہ میرے والد صاحب کا انتقال ہوا وارثین میں ایک بیوی تین بیٹے ایک بیٹی ہے اور والد
 بزرگوار نے اپنے حیات میں میری والدہ کو سونا چاندی زیورات بنواکر دیا ہے اور ہم تینوں بھائیوں کے نام اور بہن کے نام پر بھی مختلف پیمائش کی زمینیں بھی رجسٹر کیاہے اور میری والدہ کے نام پر بھی کچھ زمینیں  رجسٹر ہیں اور کچھ گھر بھی رجسٹر ہیں اور کچھ زمینیں خود والد صاحب کے نام پر رجسٹر ہیں ، اب سوال یہ ہے کہ وراثت کی تقسیم میں تمام زمینوں اور گھر کو شامل کیا جائے یا صرف والد صاحب کے نام پر رہنے والی زمینوں کو اور گھروں کو تقسیم کیا جاے؟

براہ مہربانی آپ سے ادبا گزارش ہے کہ اس مسئلہ کو شریعت مطہرہ کے مطابق حل فرما کر عند اللہ ماجور ہوں ۔
جزاکم اللہ خیرا فی الدارین
asked Jul 20, 2023 in متفرقات by Mohammed khalid

1 Answer

Ref. No. 2433/45-3689

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   والد نے اپنی بیوی یا اپنی اولاد میں سے کسی کواپنی زندگی میں  کچھ دے کر ان کو  مالک بنادیا  تووہ خاص اس کا ہی ہے، دوسروں کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ اور اگر والد نے صرف وعدہ کیا تھا یا صرف قانونی طور پر کوئی زمین یا مکان کسی کے نام رجسٹر کردیا تھا لیکن مالک نہیں بنایا تھا تو ان تمام جائداد کو اور والد کے مرنے کے وقت جو کچھ ان کی ملکیت میں تھا سب کو ایک ساتھ ترکہ میں شامل کرکے وراثت کی تقسیم عمل میں آئے گی۔  ترکہ کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ مرحوم کی کل جائداد میں سے بیوی کو آٹھواں  حصہ دے کر باقی سات حصوں کو اولاد میں اس طرح تقسیم کیاجائے  کہ لڑکوں کو دوہرا اور لڑکیوں کو اکہرا حصہ دیاجائے۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jul 26, 2023 by Darul Ifta
...