108 views
618601 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عبد الرحمن کا انتقال ہو گیا ہے. وارثین میں والدہ دو بیوی جن میں سے ایک بیوی (راحنا) کو طلاق دے چکا تھا وفات سے بیس سال قبل.اور طلاق شدہ بیوی سے دو لڑکیاں. اور دوسری بیوی(عظمین راحنا) سے دو بچے (ایک لڑکا اور ایک لڑکی) ہے. پوچھنا یہ ہے کہ مرحوم عبد الرحمن کی وراثت کے حقدار کون کون ہے مذکورہ بالا افراد میں. خصوصاً طلاق شدہ بیوی کے بارے میں پوچھنا ہے کہ وہ وراثت کی حقدار ہوگی یا نہیں. قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں. المستفتی. عبد الماجد خان تحصیل و ضلع. سوائی مادھوپور راجستھان. پن کوڈ. 322027
asked Jul 31, 2023 in احکام میت / وراثت و وصیت by عظمت اللہ

1 Answer

Ref. No. 2447/45-3711

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرحوم عبدالرحمن کی کل جائداد کو 120 حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے آٹھواں یعنی 15 حصے موجودہ بیوی کو، چھٹا یعنی 20 حصے ماں کو، 34 حصے بیٹے کو اور 17 حصے تینوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ملیں گے یعنی  پہلی بیوی سے  جو دو لڑکیاں ہیں ان کو وراثت میں حصہ ملے گا، البتہ وہ بیوی جس کو مرحوم نے اپنی زندگی میں ہی طلاق دے کر الگ کردیا تھا اس کو وراثت میں کچھ بھی حصہ نہیں ملے گا۔ 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Aug 3, 2023 by Darul Ifta
...